Maktaba Wahhabi

142 - 259
رشتہ داروں سے قطع رحمی کی دعا نہیں ہوتی تو اللہ تعالیٰ اسے تین باتوں میں سے کوئی ایک ضرور عطا فرماتا ہے: یا تو جلد ہی اس کی دعا قبول کرلیتا ہے، یا ویسی ہی کوئی دوسری بھلائی اس کے لیے جمع کرلیتا ہے یا اس کی مثل کوئی برائی اس سے دور کردیتا ہے۔‘‘ یہ سن کر صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ پھر ہم بے شمار دعائیں شروع کردیں گے۔ آپ نے جواب دیا: ’’تم کتنی ہی زیادہ دعائیں کرو، اللہ تعالیٰ کی بخشش کم نہیں ہوسکتی۔‘‘[1] لہٰذا اللہ سے التجا کرنے والے بہر حال فائدے ہی میں رہتے ہیں، لیکن یہ قبر پرست مراد بر آنے پر بھی نقصان ہی اٹھاتے ہیں کیونکہ وہ توحید کی نعمت سے دور ہوجاتے ہیں، پروردگار کی رحمت میں ان کا حصہ کم ہوجاتا ہے اور دل کو ایمان کی وہ حلاوت نہیں ملتی جومومنین صادقین کے حصے میں آتی ہے اور جو دنیا میں نعمت عظمیٰ اور آخرت میں سعادت ابدی کا ذریعہ ہے بلکہ یہ بھی بعید نہیں کہ ان نافرمانی کے کاموں سے برکت اٹھ جائے، اِلّا یہ کہ اللہ انھیں اس بنا پر معاف کردے کہ وہ جاہل تھے اور نہیں جانتے تھے کہ بدعت اور معصیت کے کام کررہے ہیں اور اجتہاد کرنے والے کو غلطی پر بھی ثواب ملتا ہے اور غلطی معاف ہوجاتی ہے بشرطیکہ وہ اجتہاد کا اہل ہو، نہ کہ آباء و اجداد کی پیروی کرنے والا۔ حرام اعمال یہی حال ان تمام اعمال کا ہے جنھیں مفید سمجھا جاتا ہے۔ مثلاً علم نجوم، فال، نظربندی، جھاڑ پھونک،جادو، ٹونے ٹوٹکے اور جنتر منتر وغیرہ۔ تو ان کا نقصان ان کے نفع سے زیادہ ہے، بلکہ خود جس غرض کے لیے یہ چیزیں کی جاتی ہیں، اس کی بھلائی بھی کم یا دور ہوجاتی ہے۔ ان چیزوں سے عموماً دنیاوی فائدوں کا حصول ہی مقصود ہوتا ہے۔ اگر کبھی کوئی مراد ان ذرائع سے
Flag Counter