اس بیان سے مطلوب یہ ہے کہ حرام وسائل واسباب سے کوئی حقیقی بھلائی حاصل نہیں ہوتی بلکہ سراسر برائی ہی برائی پیدا ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ جب کوئی کوتاہ بین اور کم نظر شخص کسی کام میں اپنے لیے کوئی بھلائی تصور کرتا ہے تو وہ اپنے فعل پر خوش ہوجاتا ہے، لیکن جلد ہی حقیقت واضح ہونے پر حسرت وافسوس سے اسے ہاتھ ملنا پڑتے ہیں۔ [1] یہ بات اتنی صاف اور واضح ہے کہ جو شخص بھی دنیا کے حالات کا کچھ علم اور سر میں ذرا بھی عقل رکھتاہوتو وہ اسے فوراً تسلیم کرلے گا۔ اگر یہ سچ ہے تو پھر کسی ناجائز عمل کا کوئی ظاہری فائدہ ہمارے یقین کو متزلزل نہیں کرسکتا کیونکہ جن اسباب سے اللہ تعالیٰ آسمان وزمین میں حادثے پیدا کرتا ہے وہ بے شمار ہیں اور ہرگز مخلوق کے علم وحساب میں نہیں آسکتے، اس لیے کہ اس ذات برترکی بادشاہت وملکیت وسیع ہے۔ انبیاء علیہم السلام اور فلسفیوں کے طریقے یہی وجہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام کا یہ طریقہ تھا کہ وہ مخلوق کو اسی بات کا حکم دیتے تھے جس میں |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |