Maktaba Wahhabi

148 - 259
انھیں بہترین ثواب ملتا، اگر یہ جانتے ہوتے۔ ‘‘[1] یہ افعال کرنے والے خود بھی اعتراف کرتے ہیں کہ وہ گناہ گار ہیں اور آخرت میں نقصان اٹھائیں گے، لیکن صرف دنیاوی منفعت کے لیے یہ مضرت رساں اور نقصان دہ کام کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق انھیں دنیا میں بھی فائدہ نہیں پہنچتا، بلکہ نقصان ہی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بہت سے دعا کرنے والوں کا بھی یہی حال ہے، وہ کبھی حرام یا مکروہ دعا کرتے ہیں اور ان کی مرادپوری ہوجاتی ہے مگر ساتھ ہی انھیں بہت زیادہ نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔ عالم وجاہل تحریم وکراہت کے ان مراتب سے کبھی دعا کرنے والا واقف ہوتا ہے اور کبھی واقف نہیں ہوتا۔ ناواقفیت کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں: ایسی ناواقفیت جو معاف نہیں کی جاسکتی جیسے اس نے تحصیل علم میں کوتاہی کی ہو، یا حق سے بے پرواہی برتی ہو، اور دوسری وہ ناواقفیت جو معاف ہوسکتی ہے مثلاً یہ کہ اس درجے کا مقلد یامجتہد ہو جوتمام اعمال میں معذور سمجھا جاسکتا ہے، غیرمعذور کو بھی ایسی ناروا دعا کے معاملے میں، اس کی بکثرت نیکیوں کی وجہ سے یا محض اپنی رحمت یا ایسے ہی کسی سبب سے، اللہ معاف کردیتا ہے۔ دعا اور عبادت کا معاملہ دعا کا معاملہ بھی دوسری تمام عبادات کی طرح ہے اور عبادت کے بارے میں معلوم ہوچکا ہے کہ اگر عبادت میں کوئی کراہت موجود ہو تو وہ کراہت آدمی کو اس کے اجتہاد، تقلید، حسنات،
Flag Counter