یا کسی اور سبب سے اللہ کے ہاں معاف ہوسکتی ہے مگر اس عفو وبخشش سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس عبادت کو مکروہ بھی قرار نہ دیا جائے۔ سخت ٹھوکر کا مقام بہت سے لوگوں کویہی ٹھوکر لگی ہے، وہ سنتے ہیں کہ کسی بزرگ نے کوئی خاص عبادت کی یا کوئی خاص دعا مانگی اور اس عبادت اور دعا سے اسے کوئی فائدہ حاصل ہوگیا۔ بس اتنا سنتے ہی یہ لوگ آگے بڑھتے ہیں اور بزرگوں کے فعل کو اس عبادت اور دعا کے مستحسن ومحمود اور قابل تعریف ہونے کا ثبوت قرار دے دیتے ہیں اور پھر اسے ایک ایسی سنت بنالیتے ہیں گویا کسی پیغمبر کا عمل ہو۔ حالانکہ یہ سخت غلطی ہے جیسا کہ ہم پیچھے واضح کرچکے ہیں۔ خصوصاً ایسی حالت میں جب کہ اس خاص عمل کا اثر اس کی سچی توجہ اور نیک نیتی کی وجہ سے پیدا ہوا ہو۔ اگر وہی عمل بعد میں اس کے پیروکار محض تقلید کی بنا پر کریں گے، اس سچائی اور اخلاص کی طرف توجہ نہیں دیں گے تو انھیں اس سے نفع کے بجائے نقصان پہنچے گا کیونکہ وہ عمل اپنی جگہ پر ناجائز ہے اور معلوم ہے کہ ناروا اور ناجائز عمل کا نہ کوئی ثواب مقلدوں کو حاصل ہوسکتا ہے اور نہ اس کا کوئی اثر ہی ظاہر ہوسکتا ہے کیونکہ اس بزرگ کی نیک نیتی ان لوگوں میں مفقود ہے، اور یہی نیک نیتی اس بزرگ کے سلسلے میں ممکن ہے کہ اس کی غلطی کا کفارہ ہوگئی ہو۔ |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |