نے پوچھا کہ کیا تو کوئی دعا کیا کرتا تھا؟ اس نے عرض کیا کہ جی ہاں! میں دعا کیا کرتا تھا کہ یاالٰہ العالمین! آخرت میں جو سزا تو مجھے دینے والا ہے وہ اسی دنیا میں دے دے۔ اس پر آپ نے فرمایا: سبحان اللہ! تجھ میں اس قدر قدرت نہ تھی، تو نے یہ دعا کیوں نہ کی: [1] ﴿ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾ ’’ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔‘‘[2] اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا جو صرف دنیا کی طلب میں دعا کرتے ہیں: ﴿ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ﴾ ’’بعض ایسے لوگ ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا میں عطا کر اور آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں۔‘‘ [3] اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے تصریح فرمادی ہے کہ جو شخص صرف دنیا طلب کرتا ہے، اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ اہل وعیال کی بد دعائیں کسی کو بد دعا دینے کے گناہ میں بہت سے اہلِ دل مبتلا ہوجایا کرتے ہیں۔ ان پر کسی شخص |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |