غیراللہ سے دعا رہ گئی طلب کی وجہ سے حرمت تو وہ کبھی اس لیے ہوتی ہے کہ دعا غیر اللہ سے کی گئی ہے۔ جیسے ساحر اور جادوگر لوگ ستاروں کی عبادت ومخاطبت کو ذریعہ بناکر دعا کرتے ہیں۔ اس طرح کی بھی بہت سی دعائیں قبول ہوجاتی ہیں، بشرطیکہ اہل ایمان کا ایمان وعبادت یا ایسا ہی کوئی مانع پیش نہ آجائے۔ یہی سبب ہے کہ اس طرح کی دعائیں زیادہ تر ایسے زمانے میں قبول ہوتی ہیں جو رسولوں کی بعثت کا زمانہ نہیں ہوتا اور ایسے ملکوں میں ہوتی ہیں جہاں کفر ونفاق کا غلبہ ہوتا ہے۔ میں ایسے لوگوں کوجانتا ہوں جو مصیبت پیش آنے پر کسی زندہ آدمی کی دہائی دیتے ہیں اور مصیبت دور ہوجاتی ہے حالانکہ اس آدمی کو اس کی ذرا بھی خبر نہیں ہوتی۔ ایسے لوگ بھی ہیں جو دوسروں کو بددعا دیتے یا ان کی ایذادہی پر متوجہ ہوتے ہیں مگر کوئی زندہ یا مرا ہوا آدمی درمیان میں انھیں نظر آجاتا ہے اور ان کا ارادہ پورا نہیں ہونے دیتا۔ ان لوگوں نے کبھی ایسا بھی دیکھا ہے کہ وہ مردہ یا زندہ آدمی تلوار ہاتھ میں لیے انھیں مارنے کو لپک رہا ہے حالانکہ خود اس زندہ آدمی کو اس کا مطلق علم نہیں ہوتا۔ دراصل یہ اللہ کی طرف سے کسی ایسے تعلق کی وجہ سے واقع ہوتا ہے جو مظلوم اور اسے بچانے والے کے مابین موجود ہوتا ہے۔ اور وہ تعلق یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پیروی کرتا اور حق میں اس کی اطاعت کرتا ہے۔ پس اگر اس طرح کا اثر اس شخص سے دعا کرنے کے بعد ظاہر ہوتا ہے جسے اس دعا کی خبر تک نہیں تو ظاہر ہے یہ تصور نہیں کیا جاسکتا کہ یہ اثر اسی شخص نے اپنی کرامت یا قوت سے پیدا کردیا ہے۔ اگر کہا جائے کہ وہ اثر اللہ تعالیٰ نے اس بزرگ کی بزرگی یا طفیل میں پیدا کیا ہے تو اگر وہ دعا حرام طریقے پر مانگی گئی ہے تو وہ اثر اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنا کیوں کر روا ہوسکتا |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |