Maktaba Wahhabi

169 - 259
فصل 13 منت یا نذر کی حقیقت اسی قبیل سے نذر، یعنی منت ماننے کا معاملہ ہے۔ صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر سے منع کیا ہے۔ چنانچہ فرمایا: ’’نذر سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا لیکن اس کے ذریعے سے بخیل سے روپیہ کھینچ لیا جاتا ہے۔‘‘[1] اورحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نذر سے وہ بات کبھی حاصل نہیں ہوتی جو مقدر میں نہیں ہے لیکن نذر مقدر کے موافق ہوجاتی ہے اور اس کے ذریعے سے بخیل سے اللہ تعالیٰ وہ مال کھینچ لیتا ہے جو وہ ہنسی خوشی خرچ کرنے کے لیے تیارنہیں ہوتا۔‘‘[2] اس حدیث میں نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف فرمادیا ہے کہ نذر سے کچھ بھی فائدہ نہیں ہوتااور یہ کہ وہ حصول خیر ودفع شر کا ہر گز سبب نہیں ہے اور اگر وہ کبھی مفید معلوم ہوتی ہے تو اس لیے نہیں کہ وہ بھلائی کا موجب ہوتی ہے بلکہ صرف اس لیے کہ اللہ نے جو بھلائی مقدر کر رکھی ہے، نذر اتفاق سے اس کے مطابق پڑجاتی ہے جیسا کہ دوسرے تمام اسباب اس کے مطابق ہو جایا کرتے ہیں۔ لہٰذا نذر یا منت ماننا بے کار ہے لیکن لوگ اس سے باز نہیں آتے کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے بخیلوں کا روپیہ کھینچ کر غریبوں کو دلاتا ہے ورنہ اگر یہ نذر کا معاملہ نہ ہوتا تو وہ
Flag Counter