Maktaba Wahhabi

174 - 259
مر جائے تو یہی یقین کیا جائے گا کہ موت اسی ضرب سے واقع ہوئی ہے، چنانچہ کھانے پینے میں اس طرح اچانک اضافے کا کوئی بھی معلوم سبب موجود نہیں تھا لیکن جب اس میں اضافہ ہوگیا تو بغیر کسی شک وشبہ کے مان لینا پڑا کہ یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سبب سے ایسا ہوا ہے۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو دعا دی تھی کہ اللہ ان کی اولاد اور مال میں افزونی بخشے۔[1] چنانچہ ان کا نخلستان سال میں دو مرتبہ پھل لایا کرتا تھا۔[2] حالانکہ نخلستان ایک مرتبہ سے زیادہ پھل نہیں دیتے اور اولاد میں اتنی کثرت ہوئی کہ خود اپنے بیٹے اور پوتے سو سے زیادہ تعداد میں دیکھ لیے۔ ایسے واقع کا سبب اس دعا کے سوا اور کچھ بھی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اگر شیر خوار بچے کو دیکھو کہ وہ بلک رہا ہے پھر ماں اسے دودھ پلانا شروع کر دے اور وہ چپ ہوجائے تو اس کے سوا اور کیا یقین کریں گے کہ دودھ کی وجہ سے وہ خاموش ہوگیا ہے۔ بعض بزرگوں کی دعائیں یہی معاملہ دعاؤں کا ہے۔ مومن کبھی دعا کرتا ہے اور مقصد فوراً حاصل ہوجاتا ہے حالانکہ اس کے اسباب بالکل موجود نہیں ہوتے، یا وہ اللہ کے نام پر کوئی کام کرتا ہے اور وہ فوراً پورا ہوجاتا ہے مثلاً حضرت علاء بن الحضرمی رضی اللہ عنہ نے دعا کی کہ اے علیم! اے حلیم وبردبار! اے ارفع و اعلیٰ! اے عظیم و برتر! ہمیں سیراب کردے۔ دعا کے ساتھ ہی پانی برسنا شروع ہوگیا حالانکہ سخت گرمی کا دن تھا اور ابر کا کہیں نشان تک نہ تھا، اس سے بھی زیادہ عجیب یہ ہے کہ بارش صرف اسی مقام پر ہوئی جہاں وہ اپنا لشکر لیے پڑاؤ ڈالے ہوئے تھے، اسی طرح انھوں
Flag Counter