Maktaba Wahhabi

176 - 259
فصل 15 قبر نبوی کے پاس دعا رہ گیا اس دعا کا معاملہ جو مناسک حج میں ذکر کی جاتی ہے کہ نبیٔ معظم صلی اللہ علیہ وسلم اور صاحبین رضی اللہ عنہما پر درود وسلام کے بعد دعا کی جائے تو اس کے متعلق امام احمد وغیرہ جیسے ائمہ کرام رحمۃ اللہ علیہم نے اس کا طریقہ یوں بتایا ہے کہ جب درود وسلام سے فارغ ہوجائیں اور اپنے لیے دعا کرنا چاہیں تو قبلہ کی طرف رخ کریں اور حجرۂ نبوی کی بائیں جانب رہیں تاکہ ادھر پشت نہ ہوجائے۔ مگر اس دعا کی وجہ سے ہمارے مذکورہ بالاایمان پر اعتراض نہیں ہوسکتا کیونکہ قبر کے پاس نفس دعا ممنوع ومکروہ نہیں بلکہ میت کے لیے دعا مانگنے کا تو حکم ہے، جیسا کہ سنت سے ثابت ہے اور جس کا ضمناً بیان بھی ہوچکا ہے۔ مکروہ صرف یہ بات ہے کہ دعا کرنے کی غرض سے خاص طور پر قبر کا قصد کیا جائے۔[1] اصحاب مالک رحمۃ اللہ علیہم کا اس بارے میں یہ فیصلہ ہے کہ زیارت کرنے والا قبر نبوی کے قریب جائے اور سلام کرے پھر قبر شریف کی طرف پیٹھ کرے اور قبلہ رو ہوکر دعا کرے، بعض علماء نے پیٹھ کرنے سے منع کیا ہے مگر یہ ایک دوسری بحث ہے اور یہاں ضروری نہیں۔ ائمہ کرام رحمۃ اللہ علیہم نے یہ طریقہ شاید اس لیے تجویز کیا ہے کہ قبر کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ جیساکہ سنتِ رسول اللہ سے اس کی ممانعت اوپر ثابت ہوچکی ہے۔ چونکہ
Flag Counter