Maktaba Wahhabi

190 - 259
فصل 16 قبروں پر عبادتیں گزشتہ صفحات میں معلوم ہوچکا کہ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کومسجدیں بنانے، ان کے پاس نماز پڑھنے اور انھیں عید بنانے سے منع کیا ہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کی ہے کہ آپ کی قبر کو بت بناکر نہ پوجا جائے اور یہ بھی مذکور ہوچکا کہ کسی جگہ کو عید بنانے کا مطلب یہ ہے کہ وہاں بار بار عبادت اور ثواب کے خیال سے جایا جائے، نیز یہ بھی واضح ہوچکا ہے کہ قبروں پر سلام کرنے اور ان میں مدفون میت کے لیے دعا کرنے کا حکم دیا گیا ہے، نیز وہ فرق بھی بتایا جا چکا ہے جو خاص طور پر قبر کے پاس خود اپنے لیے دعا کرنے اور اتفاقیہ یا ضمناً وہاں دعا کرلینے میں ہے لیکن یہ بحث نامکمل رہے گی اگر چند کلمات بقیہ عبادات کی نسبت بھی نہ کہہ دیے جائیں۔ قبروں کے پاس خصوصیت سے عبادت کرنے کا وہی حکم ہے جو دعا مانگنے کا حکم ہے۔ لہٰذا وہاں ذکر الٰہی، تلاوتِ قرآن، روزہ، قربانی، وغیرہ عبادات سر انجام دینے میں ہر گز کوئی فضیلت نہیں اور خصوصیت کے ساتھ ان عبادتوں کا وہاں کرنا اسی طرح ناجائز ہے جس طرح دعا کرنا ناجائز ہے۔ آج تک مجھے نہیں معلوم کہ کسی ایک عالم دین نے یہ کہا ہو کہ قبروں کے پاس عبادت دوسری جگہ کی عبادت سے زیادہ افضل ہے۔ قبر پر قرآن خوانی رہ گیا بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ قبر پر قرآن پڑھنے سے میت کو ثواب ملتا ہے، تو اگر اس
Flag Counter