Maktaba Wahhabi

193 - 259
دوسرا قول یہ ہے کہ وہ مکروہ ہے حتیٰ کہ اس قول کے ماننے والوں میں سے بہت زیادہ فقہا نے نماز جنازہ میں سورئہ فاتحہ کی تلاوت بھی مکروہ قرار دی ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ سے یہ قول ان کے اکثر اصحاب نے روایت کیا ہے۔ یہی ان کے مقرب تلامذہ عبدالوہاب وراق اور ابوبکر مروزی وغیرہما ; کا بھی مذہب ہے، نیز جمہور سلف جیسے امام ابوحنیفہ وامام مالک وہشیم بن بشیر وغیرہم رحمۃ اللہ علیہم کا فتویٰ بھی یہی ہے۔ خود امام شافعی رحمہ اللہ سے اس بارے میں کچھ منقول نہیں کیونکہ وہ اسے سرے سے بدعت سمجھتے تھے۔ پھر امام مالک رحمہ اللہ کی یہ تصریح خاص اہمیت رکھتی ہے کہ میرے علم میں یہ فعل کسی نے نہیں کیا۔ اس سے ثابت ہوا کہ صحابہ وتابعین ایسانھیں کرتے تھے۔ تیسرا قول یہ ہے کہ صرف دفن کے وقت قبر کے پاس قراء ت میں مضائقہ نہیں، جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے۔ قرآن خوانی کے لیے اوقاف رہ گیا ان اوقاف کا معاملہ جو لوگ اپنی قبروں پر تلاوت قرآن کریم جاری رکھنے کے لیے کر جاتے ہیں، تو ان کا یہ فائدہ ضرور ہے کہ وہ حفظ قرآن میں معاون ہیں، حفاظ کرام کے لیے رزق بہم پہنچاتے اور لوگوں کو حفظ ودرس قرآن کی ترغیب دیتے ہیں۔ اور اگر یہ مان لیاجائے کہ قاری کو اپنی قراء ت پر کوئی ثواب نہیں ملتا تو بھی اس سے انکار نہیں ہوسکتا کہ دین کی حفاظت کے یہ اوقاف بھی ایک ذریعہ ہیں، جس طرح کہ کافر کی قراء ت اور فاجر کا جہاد بھی
Flag Counter