فصل 17 قبر کا مجاور بننا یہ بھی معلوم ہوجانا چاہیے کہ قبروں کا مجاور بننا اور بیت اللہ کی طرح ان پر پردے لگانا بھی حرام ہے۔[1] ہم پہلے بتا چکے ہیں کہ قبر پر مسجد بنانا بالاتفاق اسلام میں ناجائز ہے۔[2] اور اگر اس فعل کے ساتھ اس بدعت کا بھی اضافہ کردیا جائے تو حرمت اور بھی زیادہ سخت ہوجاتی ہے۔ قبر پرستوں میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو مسجد حرام میں مجاورت واعتکاف سے کہیں زیادہ ان مسجدوں میں مجاورت واعتکاف پسند کرتے ہیں۔ ان لوگوں کے نزدیک قبروں پر بنائی گئی مساجد کی حرمت وعزت ان عام مساجد کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے جو اللہ کے گھر ہوتے ہیں اور تقویٰ ورضوانِ الٰہی کی بنیاد پر قائم کیے گئے ہوتے ہیں۔ شیطان نے ان بدعتوں اور خرافات کے ذریعے سے بہت سے لوگوں کو شرکِ عظیم میں مبتلا کردیا ہے، حتیٰ کہ ان میں سے اکثر کایہ اعتقاد ہوگیا ہے کہ ان مساجد ومشاہد اور مزعومہ درباروں کی زیارت، جو انبیاء ومشائخ یا اہل بیت کی قبروں پر تعمیر کیے گئے ہیں، حج بیت اللہ سے بھی زیادہ افضل اور موجب ثواب وبرکت ہے۔ اسی قدر نہیں بلکہ بعض اس زیارت کو حج اکبر کے نام سے بھی موسوم کرتے ہیں۔ (اللہ تعالیٰ ایسے شرکیہ عقائد سے |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |