Maktaba Wahhabi

200 - 259
ایسے مقامات پر جانے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نبیٔمکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گزرگاہوں کی پیروی کیا کرتے تھے حتیٰ کہ ایک مرتبہ دیکھا گیا کہ ایک جگہ کھڑے بلاضرورت پانی گرا رہے ہیں۔ سبب پوچھا گیا تو کہا: میں نے نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہاں پانی گراتے دیکھا ہے، یا جیسا کہ حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ انھوں نے نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی تھی کہ میرے گھر میں آکر نماز پڑھ دیجیے تاکہ میں اسے عبادت گاہ بنالوں۔[1] ان دونوں روایتوں کے موجب ان مقامات کے قصد میں مضائقہ نہیں، لیکن لوگوں نے اس میں بہت افراط کردی ہے۔ اس قول میں امام احمد رحمہ اللہ نے واضح کردیا ہے کہ جن مقامات میں انبیاء وصالحین کے آثار ہیں مگر مسجدیں نہیں ہیں، ان میں کبھی کبھار اعتدال کے ساتھ جانے میں اور افراط کرنے میں کیا فرق ہے، یعنی وہ افراط جو دوسرے لفظوں میں انھیں عید بنالینے کے مفہوم میں داخل ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی سرزنش یہ افراط یقینا مکروہ ہے۔ جیسا کہ معرور بن سوید رحمہ اللہ کی روایت میں ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کرنے گئے۔ آپ نے راستہ میں دیکھا کہ لوگ ایک طرف دوڑ رہے ہیں۔ انھوں نے پوچھا کہ کیا چکر ہے؟ کہا گیا کہ وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی، اس
Flag Counter