Maktaba Wahhabi

211 - 259
امام مالک رحمہ اللہ اور قبر نبوی پر سلام امام مالک رحمہ اللہ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ قبر نبوی کے پاس کھڑے بھی نہیں ہونا چاہیے بلکہ سلام کرکے فوراً چلے جانا چاہیے۔ ’’مبسوط‘‘ میں ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ نے کہا کہ سفر سے آنے یا جانے کے وقت کوئی مضائقہ نہیں کہ قبر نبوی کے پاس آکر ٹھہرے، آپ پر درود پڑھے اورحضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے لیے دعا کرے۔ اس پر کسی نے کہا کہ مدینہ میں ایسے لوگ موجود ہیں جو نہ تو سفر سے واپس آئے ہوئے ہیں اور نہ سفر پر جانے والے ہیں لیکن اس کے باوجود دن میں ایک یا کئی مرتبہ قبر نبوی کے پاس آتے ہیں، سلام کرتے ہیں اور دیر تک دعا کرتے رہتے ہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ مجھے اپنے شہر کے کسی اہلِ علم سے بھی اس کام کا مشروع ہونا نہیں پہنچا۔ اس امت کا آخر بھی اسی سے درست ہوگا جس سے اس کا اول درست ہوچکا ہے اور مجھے اس امت کے اوّلین افراد سے اس طرح کی کوئی بات نہیں پہنچی۔ امام مالک رحمہ اللہ اور لفظ زیارت امام مالک رحمہ اللہ تو اس باب میں یہاں تک متشدد ہیں کہ قبر نبوی کے متعلق لفظ زیارت کا استعمال بھی پسند نہیں کرتے۔ چنانچہ یہ کہنے سے بھی منع کیا ہے کہ ’’میں نے قبر نبوی کی زیارت کی۔‘‘ اور یہ صرف اس وجہ سے کہ قبر کی طرف اس لفظ (زیارت) کی نسبت انھیں پسند نہ تھی کیونکہ اس میں اہل ِکتاب سے مشابہت کی بوپائی جاتی ہے، جنھوں نے قبروں کو مسجد بنالیا ہے۔ بہت سے لوگوں کی اصطلاح میں یہ لفظ شرک وبدعت سے آلودہ زیارت قبور کے لیے خاص ہوگیا ہے۔ چنانچہ عام قبروں پر دعا کے لیے جانے پر نہیں کہتے کہ ہم ان قبروں کی
Flag Counter