Maktaba Wahhabi

221 - 259
لوگ اپنی کتابوں میں مرسل[1] حدیثیں درج کردیا کرتے ہیں، باتفاق علماء انھیں اس وقت تک صحیح نہیں قرار دینا چاہیے، جب تک معلوم نہ ہوجائے کہ وہ ایسے محدثین سے نقل کی گئی ہیں جو ہمیشہ صحیح حدیثیں ہی روایت کرتے ہیں۔ معلوم ہے کہ صحابہ وتابعین نے نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد فتوحات حاصل کیں اور وہ شام، عراق اور مصر وغیرہ میں مقیم ہوگئے۔ ظاہر ہے وہ بعد کے لوگوں سے کہیں زیادہ دین کو جاننے والے اور اس کی پیروی کرنے والے تھے، لیکن انھوں نے کبھی بھی ان مقامات کی تعظیم نہیں کی، جن کی اس وقت لوگ کررہے ہیں۔ ممکن ہے ان کے بعد کسی نیک اور مُتَدیّن آدمی نے ان مقامات کی تعظیم کی ہو، لیکن مسلمانوں کو صحابہ وتابعین کی پیروی کرنی چاہیے، نہ کہ کسی دوسرے آدمی کی۔ معراج کے بارے میں بعض جھوٹی روایات صحیح مسلم میں ہے کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب معراج کی رات بیت المقدس تشریف لے گئے تو وہاں دو رکعت نماز پڑھی،[2] اس کے سوا کہیں نماز پڑھی نہ کسی جگہ کی زیارت کی۔ معراج کے بارے میں احادیث میں سے بعض صحیح ہیں بعض موضوع اور جھوٹی ہیں۔ مثلاً یہ روایت کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جبریل علیہ السلام نے کہا کہ یہ آپ کے دادا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قبر ہے۔ اتریے، اور نماز پڑھیے۔ ان روایتوں میں ایک عجیب بات یہ بیان کی گئی ہے کہ مدینہ میں بھی اسی طرح آپ کو اتارا گیا اور آپ نے مسجد کے مقام پر نماز پڑھی، حالانکہ اس وقت مسجد موجود ہی نہ تھی۔ ہجرت کے
Flag Counter