Maktaba Wahhabi

222 - 259
وقت نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اس لیے اتر پڑے تھے کہ آپ کی اونٹنی وہیں بیٹھ گئی تھی، یہ اور اس طرح کی بعض روایتیں باتفاق جملہ علماء سراسر کذب وبہتان ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قبر بیت لحم عیسائیوں کا گرجا گھر ہے۔ مسلمانوں کے ہاں اس کی زیارت کوئی فضیلت نہیں رکھتی، خواہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مقام ولادت ہے یانہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قبر پر بھی صحابہ وتابعین نماز ودعا کے لیے نہیں جاتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بہت سے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ملک شام میں تشریف لائے اور بعد ازاں بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے شام ہی میں سکونت اختیار کرلی، مگر کسی نے بھی اس طرح کی کوئی بات نہیں کی۔ چوتھی صدی کے اواخر میں عیسائیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کرلیا۔ شام ومصر پر روافض کی حکومت تھی جو ایک مغلوب قوم ہے، وہ صحیح عقل رکھتی ہے نہ مقبول دین اور نہ ہی منصور دنیا۔ انھی لوگوں سے عیسائیوں نے یہ مقام چھینا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حجرے میں نقب لگا کر دروازہ بنا دیا، اس وقت سے یہ جگہ عبادت گاہ بنادی گئی ہے۔ پس یہ فعل عیسائیوں کا ہے، نہ کہ سلف صالحین اور خیار امت رحمۃ اللہ علیہم کا۔
Flag Counter