فصل 21 مساجد کا حکم مسلمانوں کے دین کی اصل یہ ہے کہ عبادت کے لیے مسجدوں کے سوا کسی دوسری جگہ کو خاص نہ کیا جائے۔ مشرکین اور اہلِ کتاب بلاشبہ دوسرے مقامات کی تعظیم عبادت کے خیال سے کرتے تھے، مگر اسلام اسے مٹانے اور دور کرنے آیا ہے۔ تمام مسجدیں عبادات میں مشترک ہیں۔ جو عبادت ایک مسجد میں کی جاتی ہے۔ وہی ہر مسجد میں کی جاسکتی ہے بجز مسجد حرام کے، جسے طواف وغیرہ کی خصوصیت حاصل ہے۔ اس مسجد کی بعض خصوصیتیں ایسی ہیں کہ دوسری مساجد ان خصوصیات میں اس مسجد کی شریک نہیں ہوسکتیں۔ اس کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس طرف رخ کرکے نماز پڑھی جاتی ہے۔ ظاہر ہے کسی دوسری مسجد کو یہ خصوصیت حاصل نہیں۔ مسجد نبوی رہ گئی مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ تو جو عبادتیں ان دونوں مساجد میں انجام دی جاسکتی ہیں، وہی عبادات تمام مسجدوں میں کی جاسکتی ہیں۔ مسح، بوسہ اور طواف وغیرہ ان میں جائز نہیں ،جو کہ دوسری مساجد میں بھی جائز نہیں۔ البتہ یہ دونوں مساجد مسجد حرام کے بعد تمام مساجد سے افضل ضرور ہیں۔ ان میں نماز کا ثواب زیادہ ہے۔ مسجد نبوی کے بار ے میں صحیحین کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری اس مسجد میں ایک نماز، مسجد حرام کے علاوہ تمام دوسری |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |