Maktaba Wahhabi

224 - 259
مسجدوں میں ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔‘[1] صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت بیمار ہوئی اور اس نے منت مانی کہ اگر اللہ نے مجھے شفا عطا فرمائی تو میں بیت المقدس میں جاکر نماز پڑھوں گی۔ جب وہ اچھی ہوئی تو سفر کے لیے تیار ہوکر ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رخصت ہونے آئی۔ انھوں نے فرمایا کہ بیٹھو اور کھانا کھالو۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھ لینا، کیونکہ میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ’’مسجد کعبہ کے علاوہ اس مسجد (مسجد نبوی) میں ایک نماز، دوسری مسجدوں کی ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔[2] مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میری اس مسجد میں نماز، مسجد حرام کے علاوہ تمام مسجدوں میں ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے اور مسجد حرام میں ایک نماز میری مسجد میں سو نمازوں سے افضل ہے۔‘‘[3] اعتکاف اسی لیے شریعت نے مسجدوں میں اعتکاف کا حکم دیا ہے، نہ کہ غاروں وغیرہ میں۔ جاہلیت میں دستور تھا کہ لوگ غار حرا میں معتکف ہوا کرتے تھے۔ اعتکاف، دین اسلام میں ایک ایسی عبادت ہے جو مسجدوں ہی میں انجام دی جاسکتی ہے۔ درخت، پتھر، بت، قبر یا کسی اور ایسے ہی مقام پر، جسے متبرک سمجھا جاتا ہے، وہاں اعتکاف اور مجاورت مسلمانوں کا نہیں بلکہ مشرکوں کا
Flag Counter