Maktaba Wahhabi

229 - 259
فصل:22 شفاعت شفاعت کے بار ے میں لوگوں کے تین فرقے ہوگئے ہیں: 1۔ مشرکین، اہل کتا ب میں سے ان کی موافقت کرنے والے بدعتی اور اس امت کے بدعتی اس شفاعت کے قائل ہیں جس کی قرآن کریم نے تردید کی ہے۔ 2۔ خوارج اور معتزلہ نے کبائر کے مرتکب حضرات کے حق میں نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے انکار کیا ہے، بلکہ بعض باطل فرقے سرے سے شفاعت ودعا کے قائل ہی نہیں۔ وہ قرآن پاک کی اس آیت سے استدلال کرتے ہیں: ﴿مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ﴾ ’’اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ تجارت ہے، نہ دوستی اور نہ شفاعت۔‘‘ [1] اور مزید فرمایا: ﴿مَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ حَمِيمٍ وَلَا شَفِيعٍ يُطَاعُ ﴾ ’’ظالمو ں کا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ سفارشی کہ جس کی بات مانی جائے۔‘‘[2] 3۔ لیکن سلف صالحین، ائمہ دین اور ان کی راہ پرچلنے والے علمائے اہل سنت والجماعت رحمۃ اللہ علیہم ، احادیث کی بنا پر نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کے قائل ہیں، صرف آپ کی نہیں بلکہ
Flag Counter