Maktaba Wahhabi

239 - 259
کی طرف رغبت کرنے والے ہیں۔‘‘[1] اس میں فضل کی نسبت صرف اللہ تعالیٰ کی طرف ہے اور عطا میں رسول کا بھی ذکر کیا ہے، چنانچہ مباح اتنا ہی ہے جتنا رسول دے دے، یہ روا نہیں کہ آدمی جتنا لے سکتا ہو لے لے، پھر فرمایا: ﴿اِنَّا إِلَی اللّٰہِ رَاغِبُوْنَ﴾ اس آیت میں رغبت صرف اللہ کی طرف رکھی ہے، کسی اور کی طرف نہیں رکھی، جیسا کہ فرمایا: ﴿ فَإِذَا فَرَغْتَ فَانصَبْ ﴿٧﴾ وَإِلَىٰ رَبِّكَ فَارْغَب﴾ ’’پس جب تو فارغ ہو تو عبادت میں محنت کر اور اپنے پروردگار ہی کی طرف رغبت کر۔‘‘[2] کون لوگ بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے؟ تمام مسائل میں اللہ تعالیٰ ہی کی طرف رغبت ورجوع رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہرگز کسی مخلوق کو حکم نہیں دیا کہ کسی دوسری مخلوق سے کوئی التجا کرے البتہ بعض معاملات میں اسے مباح قرار دیا ہے لیکن حکم نہیں دیا۔ لہٰذا بندے کے لیے افضل یہی ہے کہ اللہ کے سوا کبھی کسی سے سوال نہ کرے، جیسا کہ صحیح حدیث میں ان لوگوں کے اوصاف کا ذکر ہے جو بغیر حساب جنت میں داخل کردیے جائیں گے ’’یہ وہ لوگ ہیں جو جھاڑ پھونک نہیں کراتے، داغ نہیں لگواتے، بدشگونی نہیں لیتے اور صرف اپنے پروردگار پر توکل کرتے ہیں۔‘‘[3] پس ان کی ایک صفت یہ بتائی کہ وہ اپنے لیے جھاڑ پھونک نہیں کراتے لیکن یہ نہیں کہا کہ وہ خود بھی دم نہیں
Flag Counter