Maktaba Wahhabi

255 - 259
یومِ آخرت کی بابت آپ نے بتائی ہیں، ہر بات میں رسول اللہ کی اطاعت کرتے ہیں، اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حرام ٹھہرائی ہوئی چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں اور دین حق کے سامنے جھکے ہوئے ہیں۔ ’’اسلام‘‘ کی تحقیق خود لفظ اسلام کے معنی بھی یہی ہیں کہ اپنے آپ کو سپرد کردینا، حوالے کردینا، فرماں بردار ہوجانا اور اخلاص کا مفہوم بھی اس کے ضمن میں شامل ہے۔ پس اسلام کا دعویٰ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ صرف اللہ واحد کے لیے خود کو سپرد کیا جائے اور اس کے سوا کسی کے لیے بالکل سپردگی نہ ہو۔ یہی کلمہ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی حقیقت ہے لیکن جو خود کو اللہ کے ساتھ ساتھ کسی دوسرے کی سپردگی میں بھی دے دیتا ہے، وہ مشرک ہے اور یہ معلوم ہے کہ اللہ شرک کو معاف نہیں کرے گا۔ اگر کوئی اپنے آپ کو اللہ کے سپرد نہیں کرتا بلکہ اس کی عبادت سے تکبر کرتا ہے تو اس کے بارے میں فرمایا: ﴿ وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ ﴾ ’’تمھارے پروردگار نے کہا ہے کہ مجھے پکارو، میں تمھاری دعاؤں کو سنوں گا۔ یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں، وہ عنقریب منہ کے بل دوزخ میں داخل ہوں گے۔‘‘[1] اور صحیح مسلم میں ہے کہ تکبر کے متعلق نبیٔ معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہے، وہ جنت میں داخل نہ ہوگا اور جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہے، وہ
Flag Counter