Maktaba Wahhabi

34 - 259
﴿أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللّٰهُ ﴾ ’’کیا ان لوگوں نے اللہ کے ایسے شریک مقرر کر رکھے ہیں جنھوں نے وہ احکام دین مقرر کردیے ہیں جو اللہ کے فرمائے ہوئے نہیں ہیں۔‘‘[1] خود ساختہ دین پس جو کوئی کسی ایسی بات کو تقرب الٰہی کا ذریعہ سمجھے، اس کی طرف بلائے اور اپنے قول یا فعل سے اس چیز کو واجب بتائے جسے اللہ تعالیٰ نے مقرر نہیں کیا تو درحقیقت وہ ایک ایسا دین بنارہا ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہیں دی اور جو کوئی اس کی پیروی کرتا ہے تو وہ دراصل اس ایجاد کرنے والے کو اللہ تعالیٰ کا شریک بنا رہا ہے، گویا اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف ایک نیادین ایجاد کر رہاہے۔ البتہ نئی بات ایجاد کرنے والے نے اگر کسی تاویل کی بنا پر ایسا کیا ہے تو اس کی مغفرت ہوجائے گی، بشرطیکہ اس کی تاویل کسی ایسے اجتہاد پر مبنی ہو جس میں غلطی معاف ہوجاتی ہے اور اس صورت میں اسے اپنے اجتہاد پر ثواب بھی حاصل ہوگا لیکن اس کی پیروی کسی حال میں بھی روا اور جائز نہیں ہوسکتی۔ اس طرح ہر شخص کے قول یاعمل کا اتباع جائز نہیں جس کی غلطی معلوم ہوجائے، کیونکہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّٰهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَـٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ﴾ ’’ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنالیا اور مریم کے
Flag Counter