Maktaba Wahhabi

40 - 259
کرو تو کہتے ہیں کہ ہمیں وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے بزرگوں کو پایاہے۔‘‘[1] یہ غلطی ان لوگوں میں بہت عام ہے جو علم یا عبادت کی طرف منسوب ہونے میں ممتاز ہیں۔ یہ لوگ ایسے دلائل پیش کرتے ہیں جو دین میں معتبر اور قابل اعتماد علمی اصولوں سے تعلق نہیں رکھتے۔ بدعت کی مذمت میں ثابت شدہ صریح نصوص ان دلائل کے مخالف پڑتی ہیں جو بعض بدعتوں کے حسنہ ہونے کے ثبوت میں پیش کیے جاتے ہیں۔ ان دلائل کو یا تو شریعت کے صحیح دلائل سے اخذ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے یا یہ ایسے لوگوں کی حجتیں ہیں جن پر جاہل اور تاویل کرنے والے لوگ ہی بھروسا کرتے ہیں۔ یہ مخالف دو توجیہیں بیان کرتے ہیں، ایک یہ کہ جب بعض بدعتوں کا حسنہ ہونا اور بعض کا سیئہ ہونا ثابت ہوگیا، تو سیئہ وہی ہے جس سے شارع نے منع کردیا ہے اور جن بدعتوں پر شارع نے سکوت اختیار کیا ہے وہ سیئہ اور قبیح نہیں ہیں بلکہ حسنہ ہوسکتی ہیں۔ اور دوسری یہ کہ وہ بدعت سیئہ ہی کو بدعت حسنہ کہیں، اس لیے کہ اس میں فلاں فلاں مصلحتیں ہیں۔ غرض ان لوگوں کا اصول یہ ہے کہ ہر بدعت گمراہی نہیں ہے۔ پہلی توجیہ کا جواب ہمارا جواب یہ ہے کہ احادیث صحیحہ میں وارد ہوچکا ہے کہ ’’بدترین کام بدعت کے کام ہیں‘‘ اور یہ کہ ’’ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی دوزخ میں (لے جاتی) ہے۔‘‘[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بدعت کے بارے میں یہ نصِّ صریح موجود ہے، لہٰذا کسی کے لیے جائز نہیں کہ اسے رد کردے، جو کوئی ایسا کرتا ہے وہ بلاشبہ ناجائز جدال کا مرتکب ہوتا ہے۔
Flag Counter