Maktaba Wahhabi

46 - 259
کو مسترد کر دے اور اس کے مفہوم کا بالکل انکار کردے اور کہنے لگے کہ ہر بدعت گمراہی نہیں ہے،کیونکہ یہ بات تاویل کی حیثیت رکھنے سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سرکشی کی حیثیت رکھتی ہے، بلکہ جب کسی فعل کا استحسان ثابت ہو جائے تو کہنا چاہیے کہ وہ خاص فعل بدعت ہی نہیں ہے، اس لیے حدیث کے حکم میں داخل نہیں، یا یہ کہ وہ فعل اس عموم سے فلاں فلاں دلیل کی رو سے مستثنیٰ ہے لیکن پہلا جواب بہتر ہے اور دوسرا جواب محلِ نظر ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے عموم کا قصد صاف ظاہر ہے اور کسی حال میں بھی مناسب نہیں کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقصود سے روگردانی کی جائے۔ نمازِ تراویح رہ گئی نمازِ تراویح تو وہ بدعت نہیں ہے،بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول وفعل دونوں سے اس کا سنت ہونا ثابت ہے، کیونکہ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے تم پر رمضان کے روزے فرض کیے ہیں اور میں نے اس میں قیام (نماز) کو سنت بنایا ہے۔‘‘[1] کیونکہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اوائل رمضان میں دو بلکہ تین راتیں باجماعت تراویح کی نماز پڑھی تھی۔ نیز رمضان کے آخری عشرے[2] میں کئی بار پڑھی تھی اور فرمایا تھا: ’’آدمی جب امام کے ساتھ نماز پڑھتا ہے اور امام کے رخصت ہونے تک ٹھہرا رہتا ہے تو اسے پوری رات کے قیام کا ثواب ملتا ہے۔‘‘[3] یہ اس
Flag Counter