Maktaba Wahhabi

50 - 259
صرف فرض ہوجانے کے خوف سے جاری نہیں رکھا گیا تھا، لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد یہ خوف جاتا رہا تو اب اس کے عمل سے روکنے والا کوئی مانع بھی باقی نہیں رہا، لہٰذا اسے شروع کردیا گیا۔ وہ بدعات جو دراصل بدعات نہیں اس طرح کی بہت سی مثالیں موجود ہیں مثلاً قرآن مجید کا جمع کرنا، عہد نبوی میں قرآن مجید جمع نہیں کیاگیا، کیونکہ وحی کا سلسلہ جاری تھا اور احکام میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تبدیلی ہوتی رہتی تھی اگر کتاب کی شکل میں جمع کردیاجاتا تو ہر وقت تبدیلی کرنے کی وجہ سے مشکل پیش آتی لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے ساتھ وحی کا سلسلہ منقطع ہو گیا اور شریعت ایک نہج پر قائم ہوگئی تو قرآن کو جمع کرلیا گیا۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ فعل لغت کے اعتبار سے بدعت تھا، مگر شرعی لحاظ سے نہیں کیونکہ ان کا یہ فعل سنت نبوی کے عین مطابق تھا۔ اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا خیبر کے یہودیوں اور نجران کے عیسائیوں کو عرب سے جلاوطن کردینے کا معاملہ ہے۔ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت میں اس کی وصیت کی تھی۔[1] حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مرتدین اور فارس وروم کی جنگوں میں مصروف رہنے کی وجہ سے اس طرف توجہ نہ دے سکے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو جب مہلت ملی تو انھوں نے نبوی وصیت پوری کردی۔ ان کے اس فعل کو لغت میں بدعت کہا جائے گا۔ چنانچہ خود یہودیوں نے
Flag Counter