Maktaba Wahhabi

55 - 259
بابت ہمیں معلوم ہے کہ یہ گمراہی ہے، قبل اس کے کہ اس کی متعلق نہی خاص ہم تک پہنچے۔ نیز اس کے ضرر اور نقصان سے بھی ہم واقف ہیں۔ یہ مثال ایسے اعمال کی ہے جو اگر خیر ہوتے تو ان کی ضرورت پہلے بھی موجود تھی اور کوئی مانع بھی درپیش نہ تھا مگر ان کی اجازت نہیں دی گئی، لہٰذا انھیں بدعت کے طور پر اختیار کرنے والے خواہ کتنی ہی حجتیں اور دلیلیں پیش کریں، مقبول نہیں ہوسکتیں کیونکہ ان کی یہ تمام نام نہاد مصلحتیں اور ضرورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی موجود تھیں مگر اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اختیار نہیں کیا۔ آپ کا یہ ترک کرنا اور چھوڑنا ایک خاص سنت ہے اور ہر عموم قیاس پر مقدم ہے۔ بدعت کے کام اب ایسے بدعیہ اعمال کی مثال پیش کی جاتی ہے جن کا سبب لوگوں کی اپنی غلطی اور کوتاہی ہے اور وہ عیدین کی نماز سے پہلے خطبہ دینا ہے۔ بعض حکام نے یہ بدعت ایجاد کی، مسلمانوں نے اعتراض کیا تو انھوں نے یہ عذر پیش کیا کہ لوگ خطبہ سننے سے پہلے ہی اٹھ جاتے ہیں جبکہ عہدِ نبوی میں وہ خطبے کا انتظار کرتے تھے۔[1] ظاہر ہے اس بدعت کے جواز کے لیے یہ ضرورت صحیح قرار نہیں دی جاسکتی کیونکہ یہ ضرورت خود ان حکام کی غلطی کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی۔ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبے میں مسلمانوں کی فلاح وہدایت کو مدنظر رکھتے تھے لیکن ان حکام کے پیش نظر اپنی سرداری اور وجاہت کے سوا کچھ نہ تھا۔
Flag Counter