Maktaba Wahhabi

56 - 259
لہٰذا حکام کی معصیت اور غلطی کسی دوسری معصیت کے جواز کا سبب تسلیم نہیں کی جاسکتی۔ یہ بدعت جاری کرنے کے بجائے ان حکام کے لیے صحیح راستہ یہ تھا کہ توبہ کرتے اور سنتِ نبوی کی پیروی کرتے، پھر دیکھتے کہ لوگ ان کا خطبہ سنتے ہیں یا نہیں۔ اگر اس اصلاح کے باوجود نہ سنتے تو اللہ تعالیٰ ان حکام سے ان کے اعمال کا مؤاخذہ کرتا نہ کہ لوگوں کے اعمال کا۔ بدعت اور سنت یہ دونوں ضابطے (کہ عہد نبوی میں ضرورت کے باوجود کام کا مشروع نہ ہونا اور لوگوں کی اپنی غلطی کا سبب بن جانا) جو شخص بھی ذہن نشین کرلے گا، وہ بدعتوں کے بارے میں بہت سے شبہات سے نجات پاجائے گا۔ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب لوگ کوئی بدعت جاری کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے دلوں سے اسی کے برابر کوئی ایک سنت نکال لیتا ہے۔‘‘[1] اس مطلب کی طرف میں پہلے بھی اشارہ کرچکا ہوں اور اب پھر کہتا ہوں کہ درحقیقت سنن وشرائع دلوں کے لیے غذا ہیں۔ جب دل بدعتوں سے لبریزہو جاتے ہیں تو ان میں سنتوں کے لیے گنجائش باقی نہیں رہتی۔ اس کی مثال یہ ہے کہ کوئی برے کھانے سے پیٹ بھرلے تو پھر اچھا کھانا کیسے کھاسکتا ہے؟ اکثر بدعتیں خود لوگوں کی اپنی غلطیوں سے پیدا ہوگئی ہیں مثلاً حُکَّام نے طرح طرح کی ظالمانہ روشیں اختیار کیں، ناجائز طور پر مال حاصل کیا، جرائم پر ناروا سزائیں مقرر کیں، کیوں؟
Flag Counter