Maktaba Wahhabi

62 - 259
مالک کی۔‘‘[1]صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رمضان سے پہلے خاص طور پر ایک یا دو دن کا روزہ نہ رکھو اِلّا یہ کہ کوئی آدمی اپنے معمول کے مطابق کسی دن کا روزہ رکھتا چلا آرہا ہو تووہ رکھ لے۔‘‘ [2] روزے کے لحاظ سے دنوں کی تقسیم شارع علیہ السلام نے روزے کے لحاظ سے دنوں کو تین قسموں میں تقسیم کیا ہے۔ ایک وہ ایام ہیں، جن میں روزہ رکھنا مشروع ہے خواہ وجوب کے طور پر مثلاً رمضان کا مہینہ یا استحباب کے طور پر جیسے عرفہ اور عاشورہ کے دن کا روزہ۔[3]دوسری قسم ان دنوں کی ہے جن میں روزہ رکھنے سے بالکل منع کیا گیا ہے جیسے عیدین کے دن۔ [4] اور تیسری قسم میں وہ دن شامل ہیں جنھیں روزے کے ساتھ مخصوص کرنے سے منع کیا گیا ہے مثلاً جمعہ۔[5] اور شعبان کے آخری دن۔[6] اگر اس تیسری قسم کے دنوں کے ساتھ دوسرے دنوں کو ملاکر روزہ رکھا جائے تو مکروہ نہیں لیکن
Flag Counter