Maktaba Wahhabi

67 - 259
شرعی فضیلت کا اثبات یہ معانی جو میں نے بیان کیے ہیں ان تمام عبادتوں میں ملحوظ ومعتبر ہیں جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کردیا ہے اور جنھیں شریعت میں کوئی امتیاز حاصل نہیں مثلاً قبروں کے پاس نماز پڑھنا، بتوں کے پاس قربانی کرنا وغیرہ۔ یہ اصول یاد رکھنا چاہیے کہ جس طرح شریعت کی ٹھہرائی ہوئی فضیلت کا اثبات وقیام مقصود ہے اسی طرح غیر شرعی فضیلت کا ابطال وازالہ بھی مقصود ہے۔ بعض افعال ایسے ہیں کہ ان میں بظاہر ہر فضیلت معلوم ہوتی ہے، لیکن فضیلت حقیقت میں وہی ہے جو شریعت نے تسلیم کرلی ہے۔ بدعتی عیدوں میں روحانی فوائد اگراعتراض کیا جائے کہ تمھاری یہ تشریح کیونکر قبول کی جاسکتی ہے جبکہ ہم جانتے ہیں کہ یہ اعیاد ومواسم ایسے لوگوں نے بھی منائے ہیں جو علم وفضل سے متّصف اورصدیقین کے زمرے میں آتے تھے، پھر ان تہواروں اور میلوں میں روحانی فوائد بھی موجود ہیں جن سے مومن کے دل میں طہارت اوررقت پیدا ہوتی ہے، گناہوں کے دھبے دور ہوجاتے ہیں اور دعائیں قبول ہوتی ہیں اور قرآن وحدیث کے عمومی دلائل بھی ان پر دلالت کرتے ہیں جن میں نماز اور روزے کی فضیلت بیان ہوئی ہے مثلاً اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿ أَرَأَیْتَ الَّذِیْ یَنْہٰی عَبْدًا إِذَا صَلّٰی﴾ ’’یعنی کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو بندے کو اس وقت روکتا ہے جب وہ نماز پڑھتا ہے؟‘‘[1]اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اَلصَّلَاۃُ نُوْرٌ وَّبُرْہَانٌ۔‘‘[2] ’’یعنی نماز نور کا باعث
Flag Counter