زیادہ ہوتی تو شریعت ان کو نظر انداز ہی نہ کرتی۔ کسی بات کا بدعت ہوناہی اس امر کا ثبوت ہے کہ اس میں نقصان اور گناہ کی مقدار ان کے نفع سے زیادہ ہے اور ان سب افعال سے انکار کرنے کی وجہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ پھر میں کہتا ہوں کہ ان بدعتوں پر عمل کا گناہ بعض لوگوں سے ان کے اجتہادیا ایسے ہی کسی خاص سبب سے دور ہوسکتا ہے لیکن اس کے باوجود ان بدعتوں کی حقیقت بیان کرنا واجب ہے اور جن لوگوں نے انھیں مباح سمجھا ہے ان کی پیروی نہ کرنا بھی لازم ہے، اگر چہ وہ اپنے وقت کے کتنے ہی بزرگ کیوں نہ ہوں کیونکہ اگر انھوں نے ان بدعتوں پرعمل کیاہے تو انھی کے زمانے میں اکثر نے انھیں مکروہ بھی سمجھا اور ان پر عمل بھی نہیں کیا اور ان کو مکروہ سمجھنے والے یہ لوگ اگر ان سے افضل نہ تھے تو کم تر بھی نہ تھے اور اگر کم تر مان بھی لیے جائیں تو چونکہ اولواالامر میں اختلاف پیدا ہوگیا ہے، اس لیے معاملے کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں فیصلے کے لیے پیش کرنا چاہیے۔ اور یہ عیاں ہے کہ کتاب اللہ اور سنت ِرسول کا فیصلہ ان لوگوں کے حق میں ہے جنھوں نے ان اعمال کو مکروہ سمجھا، نہ کہ ان لوگوں کے حق میں جنھوں نے انھیں مباح قرار دیا۔ نیز تمام متقدمین بھی جو متاخرین سے افضل تھے، مکروہ سمجھنے والوں کی صف میں نظر آتے ہیں۔ بدعت کے فوائد اور نقصانات کا موازنہ پھران بدعات کا جو کچھ نفع بیان کیا جاتا ہے اس کے مقابلے میں بہت سی بربادیاں بھی ان بدعتوں میں موجود ہیں۔ یہی نقصان کیا کم ہے کہ دل ان کے گرویدہ ہوکر بہت سی سنتوں سے |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |