Maktaba Wahhabi

88 - 259
تھے۔[1] اسی طرح جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ لوگ عام طور پر اس مقام میں عبادت کو جانے لگے ہیں۔ جہاں نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی تو انھیں منع کیا اور فرمایا: ’’کیا تم اپنے نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار کو مسجدیں بنالینا چاہتے ہو؟‘‘ کب حکم بدل جاتا ہے اصول اس بارے میں یہ ہے کہ جس طرح نفل نماز، تنہا پڑھی جائے یابا جماعت ادا کی جائے، سب جائز ہے بشرطیکہ اسے اس طرح مقرر نہ کرلیا جائے کہ معین اوقات میں جمعہ، عیدین اور فرض نمازوں کی طرح ہوجائے۔ اسی طرح یہ بھی جائز ہے کہ علیحدہ علیحدہ یا جماعت کے ساتھ تلاوت، ذکر یا دعا کی جائے نیز یہ بھی جائز ہے کہ بعض مشاہد میں بھی جایا جائے لیکن اس کا حکم اس وقت بدل جاتا ہے جب اس میں افراط کردی جاتی ہے اور اسے عادت وسنت بنالیا جاتا ہے۔ یہی حال تمام مشروع ومباح اعمال کا ہے۔ یہ اعمال اس وقت بدعت ہوجاتے ہیں جب انھیں اس طرح ایک ضروری عادت قرار دے لیا جائے کہ وہ واجب کے درجے پر سمجھے جانے لگیں۔ یہ مسائل اور ان کی جزئیات زیادہ تفصیل طلب ہیں مگر یہاں اتنا بیان ہی کافی ہے۔ مقصود صرف مبتدعہ مواسم (بدعتی مواقع) کی طرف اشارہ کرنا تھا۔ رہ گئے وہ اعمال جو عیدوں میں
Flag Counter