Maktaba Wahhabi

99 - 259
وہ یمن سے آئے اور عراق چلے گئے تھے۔ بعض نے کہا ہے کہ جنگ صفین میں قتل ہوگئے۔ بعض نے ان کی وفات، اطراف ایران میں لکھی ہے۔ اور بھی اقوال ہیں مگر شام میں ان کا آنا کسی نے بیان نہیں کیا۔ اسی طرح ایک قبر کو ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی قبر سمجھا جاتا ہے، حالانکہ وہ کبھی شام میں نہیں آئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد انھوں نے کوئی بھی سفر نہیں کیا، بلکہ مدینہ ہی میں داعی اجل کو لبیک کہا۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سر اسی طرح قاہرہ میں ایک مزار ہے جس میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سر مدفون بتایا جاتا ہے، حالانکہ جملہ اہلِ علم کے نزدیک یہ غلط ہے۔ اس قصے کی جھوٹی اصل اور بنیاد یہ ہے کہ عسقلان میں ایک مقام تھا جس کی بابت کہا جاتا تھا کہ اس میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سر دفن ہے۔ بیان کیا جاتا ہے کہ پھر بعد میں اسے عسقلان سے قاہرہ لاکر دفن کیا گیا۔ یہ قصہ بالکل غلط ہے کیونکہ اس کے متعلق کئی ایک اقوال ہیں اور یہ قول ان میں سے نہیں ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سر کوفہ میں عبید اللہ بن زیاد کے پاس لایا گیا تھا۔ بعض نے کہا ہے کہ یزید کے پاس شام میں لایا گیا تھا، مگر یہ غلط ہے کیونکہ اس واقعہ میں جن صحابہ کا ذکر آتا ہے، وہ عراق میں تھے نہ کہ شام میں۔ اسی طرح بہت سی قبریں ایسی ہیں جنھیں مشہور آدمیوں کی قبریں سمجھا جاتا ہے حالانکہ وہ ان کی قبریں نہیں ہیں۔ پس ایسے مقامات میں ہر گز کوئی فضیلت نہیں اگرچہ جاہل ان کی فضیلت کے کتنے ہی قائل ہوں اور اگر واقعی وہاں بزرگوں کی قبریں ہوں، تب بھی وہ افعال واقوال جائز نہیں ہوسکتے جن کو ان جھوٹی قبروں پر کیا جاتا ہے۔
Flag Counter