Maktaba Wahhabi

12 - 69
یاد رہے کہ اس روایت کا ذکر تقریباً ہر مفسر نے اپنی تفسیر میں کیا ہے مثلاً دیکھئے: زاد المسیر، فتح القدیر ،اضواء البیان وغیرہ۔ شوہر کا اپنی بیوی کو تادیباً مارنا قرآن و سنت کے کسی حکم کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ لہٰذا موصوف اگراسے قرآن کے منافی سمجھتے ہیں تو آیت پیش کردیں بات ختم۔باقی درمیان میں جو کچھ مدنی صاحب نے لکھا ہے وہ لفاظی ہے جو رطب ویابس کو سمیٹے ہوئے اگراس میں کوئی قابل ذکر بات ہوئی تو آگے مع الجوب ذکر ہو جائے گی۔ ان شاء اللہ۔ انسان کی تخلیق کا تکامل اس عنوان کے تحت موصوف رقم طراز ہیں… یعنی انسان مرد اور عورت کی تخلیق میں بنیادی طور پر کوئی تفریق نہیں کی گئی، مردوعورت کے حوالے سے اس لئے جہاں قرآن میں انسان کا ذکر آتا ہے تو اس سے مراد مرد اور عورت دونوں ہی ہوتے ہیں (صفحہ:۲۲)۔ مزید لکھتے ہیں اس حقیقت سے انکار یقینا خدا کے تخلیقی منصوبے کی نفی ہے، بطور دلیل کے سورة بقرہ کی آیت نمبر۳۰ لکھی ہے۔ جس کا ترجمہ موصوف کے قلم سے یہ ہے۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ بے شک میں زمین کا خلیفہ بنانیوالا ہوں۔ پھر تفسیر بالرائے کرتے ہیں۔ قرآن کریم میں جب ارشاد ہوا کہ ہم زمین میں زمین کا خلیفہ بنانا چاہتے ہیں تو یقینا یہ خلافت صرف مرد کے لئے تو نہیں تھی بلکہ عورت بھی مکمل طور پر ذمہ دار تھی۔ اس لئے کہ یہاں انسان کی بات ہورہی ہے، جس سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین کی خلافت میں عورت کو حصہ دارقراردیا ہے (صفحہ۲۳)۔ دوسری دلیل کے طور پر سورة التوبہ کی آیت نمبر ۷۱ ذکر کرتے ہیں جس کا ترجمہ ابتداءً یوں لکھتے ہیں، اور مومن مرد اور عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں وہ بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں ۔ الی آخرہ۔
Flag Counter