Maktaba Wahhabi

22 - 69
لئے سجدہ ثابت ہوتا ہے ۔ وَخَرُّوْا لَہُ سُجَّدًا اسی طرح سورہ بقرہ اور دیگر کئی سورتوں میں فرشتوں کا سید نا آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنا وارد ہواہے۔ موصوف کے ہاں صرف قرآن ہی اگر حجت ہے تو انہیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ غیر اللہ کے لئے سجدہ کوشرک قرار دیں۔ فافھم۔ جس حدیث کو موصوف اپنی رائے رذیلہ سے جھوٹی قرار دیتے ہیں وہ حدیث ہمیں فی الوقت صحیح الترغیب و الترہیب میں ملی ہے، جس میں الفاظ ہیں۔لوکنت آمراً احداً ان یسجد لاحد.. (۱۹۴۰ الترغیب و الترہیب) ۔ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں کسی کو کسی (غیراللہ) کے لئے سجدہ کا حکم دیتا، تو عورت کو حکم دیتاکہ وہ اپنے خاوند کوسجدہ کرے۔ اب بتائیں اس میں سجدہ کرنے کا حکم کہاں ہے؟ کیونکہ امت محمدیہ میں صرف اللہ کو ہی سجدہ رواہے۔ لہٰذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو بھی خاوند کے لئے سجدہ کا حکم نہیں دیا۔ اگر دیتے تو اوربات تھی۔ اسی مفہوم کی تمام احادیث صحیح الترغیب و الترہیب میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ لہٰذا حافظ صاحب کی بات سراسرغلط فہمی پر مبنی اور حدیث دشمنی کی وجہ سے حدیث نہ سمجھنے کا نتیجہ ہے۔ باقی رہا الگ الگ شوہر کو الگ الگ سجدہ۔ استغفراللہ موصوف کس خاندان سے تعلق رکھتے ہیں کیاان کے ہاں ایک عورت ایک وقت میں ایک سے زیادہ شوہر بھی رکھتی ہے، تو پھر موصوف کا اپنی محترمہ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ (یاد رہے کہ طلاق بتہ دینے کے بعد شوہر کا تعلق عورت سے ختم ہوجاتاہے وہ شوہر ہی نہیں رہتا)۔ شبہ پردہ: لکھتے ہیں! اس شبہ میں خود ساختہ پردے کے مفاہیم بنائے گئے اور ان کو عورت پر چسپاں کیا گیاجس کے نتیجے میں پورا انسانی معاشرہ، ہیجانی کیفیت کا شکار ہوگیا۔ جواب شبہ کے تحت لکھتے ہیں! اس حقیقت ظاہرہ کو مان لیا جائے کہ کتاب و سنت میں جو پردہ کے احکامات ہیں، وہ بالکل مختلف ہیں۔ ان پردے کے احکامات سے جو ہمارے مروجہ دین میں نمایاں
Flag Counter