Maktaba Wahhabi

50 - 69
ازروئے قانون مجبور کیا جاتا اور قیدی عورتوں کو سنبھالنے کی ذمہ داری ڈالنے کے علاوہ ایک اور ذمہ داری ان پر یہ بھی ڈال دی جاتی کہ وہ ان کے لئے ایسے شوہر تلاش کرتے پھریں، جو لونڈیوں کو نکاح میں لینے پر راضی ہوں؟ آپ کے تیسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ لونڈی سے تمتع کے لیے شریعت میں یہ قید نہیں ہے کہ وہ اہل کتاب میں سے ہو۔ اور یہ قید عقل کی رو سے بھی نہیں ہونی چاہیے تھی۔ اگر ایسا ہوتا تو وہ مصلحتیں آدھی سے زیادہ فوت ہو جاتیں جن کی بنا پر اسیران جنگ کو (تبادلہ نہ ہوسکنے کی صورت میں) افراد کی ملکیت میں دینے کا طریقہ پسند کیا گیا تھا اور قیدی عورتوں سے ان کے مالکوں کو تمتع کی اجازت دی گئی تھی۔ کیوں کہ اس صورت میں صرف وہ عورتیں مسلم سوسائٹی کے اندر جذب ہو سکتی تھیں، جو کسی اہل کتاب قوم میں سے گرفتار ہو کر آئی ہوں۔ غیر اہل کتاب سے جنگ پیش آنے کی صورت میں مسلمانوں کے لئے پھر یہ مسئلہ حل طلب رہ جاتا کہ ان میں سے جو عورتیں قید ہوں ، ان کو دارالاسلام کے لئے فتنہ بننے سے کیسے بچایا جائے؟ واللہ الھادی۔ (رسائل و مسائل)۔ شبہ: عدم ادائیگی مہر لکھتے ہیں اس شبہ میں بیوی کو مہرادا نہیں کیا جاتا اسلام کی آڑ لے کر، یعنی کسی بھی طریقے سے عورت کو کوئی فائدہ نہ پہنچے اور وہ ہمیشہ مرد کی محتاج بن کر رہے۔ (صفحہ:۱۱۰)۔ جواب شبہ کے تحت سورہ نساء کی آیت نمبر۲۴ اور سورہ بقرہ کی آیت نمبر۲۳۶ بمع ترجمہ تحریر کرتے ہیں۔ پھر تفسیر بالرائے کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ عورتوں کو نکاح کے وقت مہر فوراً ادا کیا کرو۔ آگے چل کر لکھتے ہیں (اہل سنت پر اعتراض کرتے ہوئے) ذرا ان سے پوچھا جائے کہ مہر کل موٴجل یعنی کل مہر بعد میں ادا کی جائے گی، یہ کہاں سے ثابت ہے اور یہ کونسی سنت ہے میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی؟ آپ غور فرمائیں کل مہر بعد میں ادا کرنا کتاب و سنت کے خلاف ہی نہیں بلکہ قرآن سے حکم عدولی ہے۔ (صفحہ:۱۱۱ تا ۱۱۳)۔ پھر آگے چلتے ہوئے لکھتے ہیں: (ا س شوہر پر اعتراض کرتے ہوئے جو مہر کی ادائیگی سے قبل فوت ہوگیا)
Flag Counter