Maktaba Wahhabi

61 - 69
فعلیھم ما علیھم۔ صحیح بات یہی ہے کہ مردو عورت دونوں سے ہی برائی کا امکان ہوتا ہے جیسا کہ موصوف نے بھی اقرار کیا ہے۔ اسی لئے قرآن مجید میں فرعون، ہامان وغیرہ کی طرح زوجہ نوح علیہ السلام اور زوجہ لوط علیہ السلام کا بھی ذکرکیا گیا ہے ۔ نیز ابولہب کی زوجہ ملعونہ کا بھی ذکر ہوا ہے۔ جناب نے جو ۱۴ حدیثوں کی فہرست بیان کی ہے، اسے خود ہی موضوع اور من گھڑت قراردیا ہے توسوال یہ ہے، کہ جب وہ ہیں ہی جھوٹی تو ان کا جھوٹا ہونا بیان کرکے بات ختم ہوجانی چاہیے ادھرادھرجانے کی ضرورت ہی کیاہے۔ مگر یہ ضروری ہے کہ جناب ان روایتوں کے ماخذ اور ان کاموضوع ہونا مستند کتابوں سے پہلے ثابت کریں۔ کیونکہ اگر یہ صحیح ثابت ہوگئیں تو جناب پر امام سیوطی رحمہ اللہ کا فتویٰ عائد ہوجائے گا اور ساتھ ہی ساتھ امام طحاوی حنفی رحمہ اللہ کا فتویٰ بھی جو شرح عقیدہ طحاویہ میں دیکھا جاسکتاہے۔ جناب نے حدیث نمبر۱۴ میں جو عبارت دی ہے، وہ موضوع اور من گھڑت نہیں بلکہ صحیح بخاری میں موجود ہے۔ مگر جناب اسے سمجھے ہی نہیں اور نہ ہی اس کے دیگر طرق کو دیکھا کہ بات واضح ہو جاتی کہ اس حدیث کے اجمال کو دوسری حدیث کے الفاظ دور کرتے ہیں کہ اگر نحوست ہوتی تو ان تین چیزوں میں ہوتی۔ (لفظ اگر انتہائی قابل غور ہے)۔ اس سے مقصود یہ تھا کہ (مطلقاً) نظریہ جہالت کی تردید کردی جائے کہ اس میں نحوست اور یہ نامبارک۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بھی بیان کیا کہ اہل جاہلیت نحوست کے قائل تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بات بیان کرکے تردید کر دی۔ (گویا نحوست کسی بھی چیز میں نہیں ہوتی) (دیکھئے مشکل الآثار از طحاوی) شبہ عورت کو مکمل ڈھانکنا: لکھتے ہیں: اس شبہ میں یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ عورت کو مکمل طور پر چھپانا چاہیے۔ جواب شبہ کے تحت لکھتے ہیں: اس کو ثابت کرنے کے لئے میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک جھوٹ منسوب کیا گیا اور وہ تھا ’’المرأة عورة ‘‘یعنی عورت مکمل ڈھکی ہونی چاہیے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ عورت کے خلاف ایک
Flag Counter