Maktaba Wahhabi

62 - 69
ایسی موضوع روایت کو ہوا دی گئی جو بے بنیاد ہے۔ کچھ آگے چل کر لکھتے ہیں! جبکہ قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق مرد، عورت دونوں کو اپنے اپنے دائرے میں دین کو فروغ دینا ثابت ہے۔ (صفحہ:۱۴۵۔ ۱۴۶)۔ تحقیقی نظر: جناب شاید کسی بے پردہ اور بازاری گھر کے چشم و چراغ ہیں جو اس قدر چادر و چار دیواری اورعورت کے پردہ پر چراغ پا ہورہے ہیں۔ حالانکہ ہر سلیم العقل خصوصاً متدین شخص اس مسئلہ کی حقیقت کو سمجھتا ہے۔ نہ جانے جناب عورتوں کے پردے کھلوا کر کیا گل کھلانا چاہتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے یدنین علیھن من جلابیبھن اور وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوْبِہِنَّ کہہ کر عورت کو اپنے تحفظ کے لئے خود کو ڈھانپنے اور چھپانے کا حکم دیا ہے حتیٰ کہ زینت کے مخفی رکھنے کے لئے حکم دیدیا کہ ولا یضربن بارجلھن یعنی پیر بھی زور سے مار کر نہ چلیں۔البتہ بوقت ضرورت عورت باپردہ ہو کر باہر جاسکتی ہے، شریعت نے اس سے نہیں روکا۔ اب اس میں کیا اعتراض والی بات ہے جو موصوف حدیث دشمنی پر اتر آئے ہیں۔ اس شبہ میں جناب نے جس روایت کو جھوٹی اور موضوع قرار دیا ہے وہ روایت صحیح ابن حبان میں حدیث رقم ۵۵۹۹، ۵۵۹۸ کے تحت موجود ہے اور بالکل صحیح ہے۔ اگر صرف زبانی جمع خرچ سے ہی حدیث موضوع اور جھوٹی ہوجاتی ہے، تو پھر قرآن کی بھی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ وہ بالکل صحیح ہے۔ بلکہ کوئی بھی من چلا اسے جھوٹا قرار دے سکتا ہے۔ اعاذ نا اللّٰه من ھذہ الھفوات۔ آخر میں جو جناب نے مرد و عورت کے اپنے اپنے دائرے کی بات کی ہے، یہ بالکل صحیح ہے اور یہ دائرے ہی دلیل ہیں کہ عورت مرد سے خود کو علیحدہ اور چھپا کر رکھے گی۔ فامنھم دین اسلام میں مخلوط مجالس کا کوئی تصور نہیں ہے اسی لئے تو اللہ تعالیٰ نے مردوں کو دوسرے مردوں کے ساتھ تمسخر سے روکا ہے، اور عورتوں کو علیحدہ کہا کہ عورتیں دوسری عورتوں کا تمسخر نہ اڑائیں (ذرا گہری نظر سے سورئہ حجرات کا مطالعہ کیجئے)۔
Flag Counter