Maktaba Wahhabi

67 - 69
مگر ہائے، وائے افسوس عورت فوبیا کا شکار ابو خالد ان آیات کوکیوں دیکھے؟ شبہ کہ عورت شیطان ہے: لکھتے ہیں: بعض نے تمام انسانی حدوں کو تجاوز کرتے ہوئے عورت سے بغض اور نفرت کی انتہا کو پہنچے، یہ بہتان لگا کر کہ عورت شیطان ہے اور یقینا اس کے لئے جھوٹی روایات کا سہارا لیا جاتا ہے۔ جواب شبہ کے تحت لکھتے ہیں: کتاب وسنت کی تعلیمات کے مطابق شیطان مرد اور عورت دونوں کو قرار دیا گیا، اگر وہ دونوں اللہ کے راستے سے روکیں۔ پھر سورة الناس کی آیت ۳،۴،۵ بمع ترجمہ تحریر کی ہیں۔ اس کے بعد تفسیر بالرائے فرماتے ہیں…پورے قرآن میں کسی سرکش عورت کا ذکرنہیں ملتا، جیسے کہ فرعون، قارون یا ہامان ہیں۔ آگے پھر سورة الاحزاب کی آیت نمبر۳۵ بمع ترجمہ عورت کی حمایت میں پیش کی ہے۔ (صفحہ:۱۵۸ سے ۱۶۰ تک)۔ تحقیقی نظر: اس مذکورہ شبہ میں نہ تو جناب نے عورت سے نفرت کرنے والے بعض لوگوں کی نشاندہی کی ہے اور نہ ہی اس روایت کا ذکر کیا ہے جس پر جناب نے جھوٹی ہونے کا فتویٰ صادر کیا ہے اور جس میں بقول جناب کے عورت کو شیطان کہا گیا ہے۔موصوف سے التماس کیا جاتا ہے کہ پہلے یہ روایت، اس کا ماخذ و مصدر، اس کی سند پیش کریں اورپھر اصول محدثین کی روشنی میں پرکھ کر اس پر حکم لگائیں آپ کو کوئی نہیں روکتا۔ مگر بلا دلیل فقط زبانی جمع خرچ سے دشنام طرازی نشان شرافت نہیں ہے۔ آگے کی دونوں باتیں باہم متصادم و متضاد ہیں۔ پہلی میں عورت کو قرآن سے شیطان (سرکش) ثابت کررہے ہیں اور دوسری بات میں کہتے ہیں کہ قرآن میں کسی سرکش عورت کا ذکر نہیں ملتا۔ اب خودہی بتائیں یہ انداز بیان کیا ہے؟اور یہ دوسری بات بھی سراسر تجاہل عارفانہ اور قرآنی تحریف کی دلیل ہے جناب یہود و نصاریٰ کی طرح شاید افتوٴمنون ببعض الکتاب وتکفرون ببعض کا مصداق بنے ہوئے ہیں۔
Flag Counter