Maktaba Wahhabi

69 - 127
سڑیل مزاجی اور چڑچڑے پن کو انہوں نے ایمان کی حقیقت سمجھ لیا ہے اپنے سوا کسی کو بخشنا انہوں نے سیکھا ہی نہیں۔ اللہ والوں سے بگاڑ کر انہوں نے اپنے حق میں اچھا نہیں کیا یہ مصیبت کسی گناہ کی مار معلوم ہوتی ہے۔ یا پھر شاید عثمانی صاحب کسی احساس محرومی یا کمتری کا شکار تھے جس کا انتقام انہوں نے نوجوان نسل کو بزرگان دین کے خلاف کر کے لینے کی کوشش کی ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے یہ لوگ الحب في الشيطان والبغض في الشيطان کے مسلک پر کاربند ہو گئے ہوں۔ یہ اپنے آپ کو عثمانی کہلاتے ہیں۔ اگر یہ نسبت خلیفۃ المسلمین کی طرف ہے تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ایسے تو نہ تھے ان کی حیا، ان کا صبر، اور ان کی تحمل مزاجی تو ضرب المثل ہے۔ انہوں نے تو ان بلوائیوں کے پیچھے بھی نماز پڑھنے کی اجازت دیدی تھی جنہوں نے ان کے قتل کو جائز قرار دے دیا تھا۔ کاش یہ لوگ اپنے نام کے کسی حصہ کی لاج تو رکھ لیتے۔ درد مند موحد:۔ ایک تضاد میری سمجھ میں نہیں آیا ۔ مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی مرحوم نے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب الوسیلہ کا اردو ترجمہ کیا تھا جس کا مقدمہ انہوں نے مسلمان مشرک کے نام سے لکھا تھا جسے عثمانی صاحب نے اپنی تائید میں الگ شائع بھی کیا ہے۔ اس میں ملیح آبادی نے شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ اور معین الدین اجمیری رحمہ اللہ وغیرہما کے بارے میں لکھا ہے کہ ’’حالانکہ ان میں سے کسی نے بھی کوئی شرک جائز نہیں رکھا۔‘‘اس فقرے کے تحت حاشیہ میں عثمانی صاحب فرماتے ہیں کہ ’’ہم اس بات میں منصف سے اتفاق نہیں کرتے۔‘‘تو سوال یہ
Flag Counter