Maktaba Wahhabi

86 - 127
عثمانیوں کو بھی توحید توحید کی رٹ لگانے کی جرات ہوئی ہے۔ وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ (10) أُولَئِكَ الْمُقَرَّبُونَ (11) ـ (الواقعة) اس کتاب کے بارے میں یہ بھی عرض کر دوں کہ مصنف مرحوم نے اسے اپنی زندگی کے آخری ایام یعنی ۱۲۴۰ ء میں لکھا اور پھر جہاد میں مصروف رہ کر ۱۲۴۶ ء میں شہادت پا گئے۔ صراط مستقیم:۔ صراطِ مستقیم نامی ایک کتاب سے بھی کچھ قابل اعتراض حوالے دئیے جاتے ہیں۔ حالانکہ اسے شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ کی تصنیف کہنا ہی غلط ہے۔ وہ دراصل سید احمد شہید رحمہ اللہ کے خیالات کی ترجمانی ہے۔ مولانا غلام رسول مہر رحمہ اللہ تقویۃ الایمان کے مقدمہ میں لکھتے ہیں کہ ’’صراط مستقیم کے چار باب ہیں صرف پہلا باب شاہ شہید رحمہ اللہ کا لکھا ہوا ہے۔ مضامین سید احمد رحمہ اللہ صاحب کے ہیں صرب اسلوب بیان شاہ اسماعیل صاحب رحمہ اللہ کا ہے۔‘‘ اس میں شک نہیں بعض اہلحدیث علماء سے ایسی باتیں منقول ہیں جومسلک اہلحدیث سے مطابقت نہیں رکھتیں جن کا حوالہ دے کر بریلوی علماء تک کہہ دیا کرتے ہیں دیکھو تمہارے فلاں عالم نے فلاں کتاب میں یوں لکھا ہے، ان چیزوں کا فائدہ عثمانی حضرات بھی اٹھا لیتے ہیں کیونکہ ان کا تو کام ہی یہی ہے۔ کرامات اہلحدیث:۔ مثال کے طور پر ایک مختصر سا رسالہ بازار میں بکتا ہے جس کا نام ہے ’’کرامات اہلحدیث‘‘ بطور مصنف اس پر مولانا عبدالمجید سوہدروی مرحوم رحمہ اللہ کا نام درج ہے۔ اس میں کچھ ایسی باتیں ہیں جو عقائد اہلحدیث کے خلاف ہیں، خاص طور پر جو یہ حکایت ہے کہ والی افغانستان امیر حبیب اللہ
Flag Counter