Maktaba Wahhabi

23 - 53
دیکھتے ہیں توفوراً پہچان لیتے ہیں کہ اصلی ہے یا نقلی اچھی کوالٹی کی ہے یا دو نمبر ہے لیکن وہ ان باتوں میں دھوکہ کیسے کھاتے ہیں من گھڑت قصوں اور کہانیوں کو کیسے قبول کر لیتے ہیں۔ بڑے شوق سے سن رہا تھا زمانہ ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے حسرت یہ دورِ جہل ہے دولت کو ہے فروغ اب ہم سے قدر دانی علم و عمل گئی تو بہرحال جس طرح آدمی کوئی چیز خریدتا ہے تو پوری طرح دیکھتا ہے خراب نہ ہو ٹوٹی ہوئی نہ ہو کوئی داغ نہ ہو جعلی نہ ہوتو اسی طرح آدمی مسلک کو بھی دیکھ کر اختیار کرے اور پوری تحقیق کرکے اس کو اپنا لے۔ قارئین کرام! اب ذرا تحقیق کا چشمہ پہن کر دل کو سنجیدہ بنا کر اور انصاف کا ترازو لیکر اور آنکھوں میں قرآن و حدیث کاسرمہ ڈال کر اس کہانی کو پڑھیں پڑھنے کے بعد اس پر غور و فکر کریں۔اور پھر اس کو پرکھیں۔ لکڑ ہارے کا افسانہ یہ اس زمانے کی بات ہے جب کہ امام جعفرصادق رحمۃ الله علیہ حیات تھے مدینہ منورہ میں ایک لکڑہارا رہتا تھا جو ’’کفا اندک و عیال بسیار‘‘ کے چکر میں پڑا ہوا تھا یعنی اس کی اولاد بہت تھی اور کھانے کو تھوڑا۔جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لانا اور بازار میں جاکر بیچنا پس یہی اس کا ایک ذریعہ معاش تھا اس ذریعہ سے روز کے روز
Flag Counter