Maktaba Wahhabi

10 - 90
2۔گانے بجانے کی مذمّت:حدیثِ شریف میں: اے مسلمانو!دین کے لیٔے غیرت مند ہر مسلمان کے نزدیک دُکھ کی بات یہ ہے کہ بعض مسلمان دینِ اسلام سے ہٹ کر خوشی تلاش کرتے ہیں،ہنستے گاتے ہیں،شہوت میں شفاء و عافیت طلب کرنے کے لیٔے دواء کی بجائے زہر استعمال کرتے ہیں۔ایسے ہی کئی لوگ آج کل موسیقی و گانے و غیرہ سنتے ہیں اور جھوٹی و بے سود دلیلیں پیش کرتے ہیں،جو سند کے لحاظ سے بھی صحیح نہیں ہیں،یہ فتنہ پھیلانے والے کچھ ایسے لوگ ہیں جو گانے و غیرہ سننے کے فتنوں میں مبتلا ہیں،اسکے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((لَیَکُوْنَنَّ مِنْ أُمَّتِيْ أَقْوَامٌ یَسْتَحِلُّوْنَ الْحِرَ وَ الْحَرِیْرَ وَ الْخَمْرَ وَ الْمَعَازِفَ))[1] ’’میری امّت میں کچھ ایسے لوگ ہونگے جو ریشم،شرمگاہ،شراب اور گانے بجانے والی چیزوں کو حلال بنا لیں گے۔‘‘ اے مسلمانو!آج کل کے گانوں کو اگر کوئی صاحبِ علم و ایمان جائز قرار دے دے تووہ سب سے بڑا باطل ہے جو ہر فساد و بربادی پر مشتمل ہے۔ایسے گانے جن میں آنکھوں کا وصف،محبوب و معشوق کی خوبیاں اور عشق وفراق کے آثار ہوتے ہیں وہ ایک شیطانی آواز ہے جو دلوں میں پیوست ہوکر انکے شہوانی جذبات کو بھڑ کاتی ہے۔ناچ گانا اور کھیل تماشا،ناک میں گندی بو اور کانوں میں فسق و فجور کی آواز بھرتے ہیں۔ اے مسلمانو!کوئی عقل مند اپنے آپ کو(اپنے نفسِ شریفہ کو)اس طرح کی گندگی میں کیسے دھکیل سکتا ہے جس سے نفسِ مؤمنہ اور فطرتِ سلیمہ دور بھاگتی ہے۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:
Flag Counter