Maktaba Wahhabi

12 - 90
اِنَّمَا نَزَلَتْ ہَذِہٖ الْآیَۃُ فِيْ ذَاٰلِکَ))[1] ’’ گانے والیوں کی خرید و فروخت،انکی تجارت اور قیمت حرام ہے۔بیشک یہ آیت گانے بجانے کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔‘‘ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((اِنَّہٗ اَلْغِنَائُُ وَ الَّذِيْ لَآ اِلَہَ اِلَّا ہُوَ))[2] ’’اس ذات کی قسم جسکے سوا کوئی معبود نہیں،اس[لہو الحدیث]سے مراد گانا بجانا ہی ہے۔‘‘ اے مسلمانو!گانا شیطان کی آواز ہے جس سے وہ بنی نوع انسان کو گناہ اور نافرمانی کی طرف لے جاتا ہے،ہر مسلمان کو چاہئیے کہ وہ اس سے بچے اور دور رہے۔ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْہُمْ بِصَوْتِکَ وَأَجْلِبْ عَلَیْہِمْ بِخَیْلِکَ وَ رَجِلِکَ وَ شَارِکْہُمْ فِيْ الْأَمْوَالِ وَ الْأَوْلَادِ وَ عِدْہُمْ وَ مَا یَعِدُہُمُ الشَّیْطَانُ اِلَّا غُرُوْراً﴾(سورۂ بنی اسرائیل:۶۴) ’’ ان میں سے تو جسے بھی اپنی آواز سے بہکا سکے بہکالے اور ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھالے اور ان کے مال اور اولاد میں سے اپنا بھی ساجھا لگا اور انہیں[جھوٹے]وعدے دے لے،ان سے جتنے بھی وعدے شیطان کے ہوتے ہیں سب کے سب سراسر فریب ہیں۔‘‘ 4۔گانا بجانا:سلفِ امّت کے نزدیک: اللہ کے بندو!گانے اور کھیل تماشے کی جگہیں چھوڑ دو کیونکہ یہ گناہ کے اڈے،شیطان کا جال اور زنا کاری کے ٹوٹکے ہیں۔ حضرت یزید بن ولید رحمہ اللہ کہتے ہیں:
Flag Counter