Maktaba Wahhabi

35 - 90
اس حدیث میں بعض دیگر امور کے تذکرہ کے بعد اس کے آخر میں یہ بھی مذکور ہے: ((وَ یَمْسَخُ آخَرِیْنَ قِرَدَۃً وَ خَنَازِیْرَ اِلیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ))[1] ’’ ان میں سے بعض کو اللہ تعالیٰ قیامت تک کیلئے بندروں اور خنزیروں کی شکل میں مسخ کردے گا۔‘‘ المعازف کیا ہے؟ المعازف کی تشریح بیان کرتے ہوئے النہایۃ میں ابن الاثیر نے لکھا ہے: ’’ دفیں[ڈھول تاشے]جو بجائے جاتے ہیں۔‘‘ القاموس المحیط میں فیروز آبادی لکھتے ہیں: ’’آلاتِ لہو و لعب جیسے عُود و سارنگی اور طبلہ و طنبورہ ہیں۔۔۔اور العازف ان آلات سے کھیلنے[بجانے]والا اور گانے والا ہے۔‘‘[2] علامہ ابن قیم نے اغاثۃ اللہفان فی مصاید الشیطان میں لکھا ہے: ’’ المعازف سے مراد تمام آلاتِ لہو و موسیقی ہیں اور اس میں اہلِ لُغت کے مابین کوئی اختلاف نہیں ہے۔‘‘[3] اور علامہ ذہبی نے بھی لکھا ہے کہ المعازف تمام آلاتِ لہو و لعب کا نام ہے جو بجائے جاتے ہیں جیسے بانسری،طنبورہ،شبابہ[بانسری کی قسم]اور صنج[طبل]و غیرہ۔[4] اس حدیث کے یہ الفاظ کہ:’’میری امت کے بعض لوگ ان(چار چیزوں)کو حلال کرلیں گے۔‘‘ یہ اس بات کی دلیل ہیں کہ یہ چیزیں دراصل حرام ہیں لیکن وہ لوگ حیلوں
Flag Counter