8۔اثرِ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ:
معروف شخصیّت اور مشہور تابعی حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
(صَوْتَانِ مَلْعُوْنَانِ:مِزْمَارٌ عِنْدَ نِعْمَۃٍ وَ رَنَّۃٌ عِنْدَ مُصِیْبَۃٍ)[1]
’’ دو آوازیں بڑی لعنتی ہیں ؛ نعمت و خوشی کے موقع پر گانا بجانا اور مصیبت کے وقت چیخ و پکار اور بَین کرنا۔‘‘
اور یہی بات ایک صحیح حدیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی آئی ہے جو متعلقہ احادیث کے ضمن میں[دوسری حدیث کے تحت]ذکر کی جاچکی ہے۔
9۔اثرِ ثانی:
مصنف ابن ابی شیبہ میں ایسی دفیں جو شادی کے علاوہ دیگر مواقع پر بجائی جانے والی ہوں،انکے بارے میں حضرت حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا ہے:
(لَیْسَ الدُّفُوْفُ مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِیْنَ فِيْ شَيئٍ،وَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللّٰہِ[اِبْنِ مَسْعُودٍ]کَانُوْا یُشَقِّقُوْنَہَا)[2]
’’یہ دفیں(جو بے موقع بجائی جائیں)مسلمانوں کے طریقہ میں سے نہیں ہیں،اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھی انھیں توڑدیا کرتے تھے۔‘‘
10۔اثرِ قاضی شریح رحمہ اللہ:
مصنف ابن ابی شیبہ میں صحیح سند کے ساتھ،نیز سنن کبریٰ بیہقی اور الامر بالمعروف خلال میں ابو حصین بیان کرتے ہیں:
(اَنَّ رَجُلاً کَسَرَ طَنْبُوْرَ رَجُلٍ فَخَاصَمَہٗ اِلیٰ شُرَیْحٍ،فَلَمْ یُضَمِّنْہُ شَیْئاً)[3]
|