Maktaba Wahhabi

58 - 90
محسوس کرے گا۔ایسے شخص پر بھی یہ ارشادِ الٰہی جو(سورۃ الزخرف،آیت:۳۶)صادق آتا ہے: ﴿وَ مَنْ یَعْشُ عَنْ ذِکْرِ الْرَّحْمَٰنِ نُقَیِّضُ لَہٗ شَیْطَاناً فَہُوَ لَہٗ قَرِینٌ﴾ ’’ اور جو شخص رحمن کی یاد سے غفلت کرے ہم اُس پر ایک شیطان مقرر کر دیتے ہیں وہی اُس کا ساتھی رہتا ہے۔‘‘[1] غرض آئمہ اربعہ سمیت تمام علماء و فقہاء کتاب کے شروع میں ذکر کی گئی آیات و احادیث اور آثارِ صحابہ و تابعین کے پیشِ نظر آلاتِ طرب و نشاط یا ساز و موسیقی کے حرام ہونے پر متّفق ہیں۔[2] امام ابو بکر الطرطوشی نے ’’ تحریم السِّماع‘‘ کے موضوع پر ایک کتاب لکھی ہے جسکے مقدمہ میں ہی انھوں نے آئمہ مجتہدین کا سماع و موسیقی کے بارے میں نظریہ ذکر کر دیا ہے۔[3] 1۔امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور آئمہ و فقہاء احناف: امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں لکھا ہے: (فَاِنَّہٗ یَکْرَہُ الْغِنَائَ وَ یَجْعَلُہٗ مِنَ الذُّنُوْبِ)[4] ’’ وہ گانے کو مکروہ سمجھتے(نا پسند کرتے)اور اسے گناہ شمار کرتے تھے۔‘‘ فقہ حنفی کا اصول ہے کہ اگر کسی چیز کے بارے میں مطلقاً مکروہ کہا جائے تو کراہت کے اس اطلاق سے اس چیز کا حرام ہونا مراد ہوتا ہے،تو گویا امام صاحب کے نزدیک یہ حرام یا مکروہِ تحریمی ہے۔اور امام طرطوشی کے بقول اہلِ کوفہ ؛ سفیان،حمّاد،ابراہیم نخعی اور شعبی و غیرہ رحمہم اللہ سب کا یہی نظریہ ہے،اِس میں انکے ما بین کوئی اختلاف نہیں ہے حتیٰ کہ اہلِ بصرہ میں بھی اس سلسلہ میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ علّامہ ابن قیم نے اغاثۃ اللہفان میں لکھا ہے کہ ساز و موسیقی اور سماع و قوّالی یا گانا و غیرہ سننے کے بارے میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول دیگر آئمہ کے اقوال سے بھی سخت ہے
Flag Counter