Maktaba Wahhabi

65 - 90
مضایقہ نہیں سمجھتے تھے جیسا کہ خلّال نے ان سے روایت بیان کی ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ اپنے اس قول کی دلیل حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے اصحاب کے فعل سے لیتے تھے۔مصنّف ابن ابی شیبہ میں صحیح سند سے مروی ایک اثر میں امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (کَانَ اَصْحَابُ عَبْدِ اللّٰہِ یَأْخُذُوْنَ الدُّفُوْفَ مِنَ الصِّبْیَانِ فِي الْأَزِقَّۃِ فَیَخْرُقُوْنَہَا)[1] ’’حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھی(تابعینؒ)گلیوں میں بچوں سے دَفیں چھین کر انھیں توڑ دیا کرتے تھے۔‘‘ اور یہ اس لیٔے کہ َدفیں صرف شادی وعید کے موقع پر بجائی جاسکتی ہیں ہر وقت نہیں۔ سابقہ تفصیلات سے معلوم ہوا کہ چاروں معروف فقہی مذاہب کے چاروں آئمہ،فقہاء و مجتہدین اور محدّثین اس گانے بجانے،سماع وقوالی اور راگ و رنگ کے خلاف ہیں۔ فتویٰ علامہ ابنِ باز رحمہ اللہ: سعودی عرب کے سابق مفتی ٔاعظم اور عالمی شہرت یافتہ عالِم سماحۃ الشیخ علامہ عبدالعزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ سے کسی نے پوچھا: ’’ گانوں کا حکم کیا ہے؟کیا یہ حرام ہیں یا نہیں؟جبکہ میں محض وقت پاس کرنے کی نیت سے سنتاہوں۔رباب بجانے اور پرانے گیت گانے کا کیا حکم ہے؟اور شادی میں طبلہ بجانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟۔‘‘ اس پر علامہ موصوف نے جو فتویٰ صادرفرمایا،اس میں لکھا: ’’ گانے سننا حرام اور ایک باعثِ نکیر فعل ہے۔یہ دلوں کے امراض بڑھاتا،انکی قسوت و سنگینی میں اضافہ کرتا اور ذکرِ الٰہی و نماز سے روکتا ہے۔اور اکثر اہلِ علم نے ارشادِ الٰہی:
Flag Counter