Maktaba Wahhabi

75 - 90
تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ تم یوں کہتے [1]: ((اَتَیْنَاکُمْ اَتَیْنَاکُمْ فَحَیُّوْنَا نُحَیِّیْکُمْ وَ لَوْ لَا الذَّہَبُ الْأَحمَ رُ مَا حَلَّتْ بَوَادِیْکُمْ وَ لَوْ لَا الْحَبَّۃُ السَّمْرَ ائُ لَمْ تُسْمَنْ عَذَارِیْکُمْ)) بعض روایات میں یہ بات بھی وارد ہوئی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کیلئے ہجرت کرکے شہر کے قریب پہنچے تو انصار کی بچیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خوشی میں یہ اشعار گائے تھے: طَلَعَ الْبَدْرُ عَلَیْنَا مِنْ ثَنِیَّاتِ الْوَدَاعٖ وَجَبَ الشُّکْرُ عَلَیْنَا مَا دَعَا لِلّٰہِ دَاعٖ أَیُّہَا الْمَبْعُوْثُ فِیْنَا جِئْتَ بِالْأَمْرِ الْمُطاعٖ ’’ اِن پہاڑوں سے جو ہیں سمتِ جنوب چودہویں کا چاند ہم پر طلوع ہوا کیسا عمدہ دین اور تعلیم ہے؟! شکر واجب ہے اپنے اللہ کا ہے اطاعت فرض تیرے حکم کی بھیجنے والا ہے تیرا کبریاء‘‘ یہ اشعار و واقعہ تو بڑا معروف ہے مگر اسکی سند صحیح و ثابت نہیں ہے بلکہ اسکی سند و متن دونوں پر کلام کیا گیا ہے۔[2] غرض اما م ابن الجوزی اور امام شاطبی و غیرہ کے بقول: ’’سیدھے سادے فطری طریقے سے اچھے شعر پڑھنے میں تو کوئی حرج نہیں جن میں جنّت و دوزخ کے تذکرے ہوں،مگر مصنوعی انداز سے بنائے گئے اور راگ و لَے سے شراب و شباب اور گُل و رخسار یا دیگر اعضاء کی تعریف میں گائے جانے والے اشعار ہرگز جائز نہیں ہیں۔‘‘[3]
Flag Counter