Maktaba Wahhabi

85 - 90
﴿أَفَمِنْ ہَذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَo وَ تَضْحَکُوْنَ وَ لَا تَبْکُوْنَo وَ أَنْتُمْ سَامِدُوْنَ o﴾ ’’ کیا اب وہ یہی باتیں ہیں جن پر تم اظہارِ تعجب کرتے ہو؟ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو،اور غفلت میں مبتلا ہوکر[گا بجا کر]انہیں ٹالتے ہو؟۔‘‘ حضرت عکرمہ رحمہ اللہ نے ترجمان القرآن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے﴿سَامِدُوْنَ﴾[السمود]کی تفسیر یہ نقل کی ہے: (اَلسَّمُوْدُ:اَلْغِنَائُ فِيْ لُغَۃِ الْحِمْیَرِ،یُقَالُ:أُسْمُدِيْ لَنَا أَيْ غَنِّيْ لَنَا) ’’السمود حمیری[یمنی عربی]زبان میں گانے کو کہتے ہیں۔کہا جاتا ہے:أُسْمُدِيْ لَنَا یعنی ہمارے لیٔے گانا گاؤ۔‘‘ اور معروف ماہرِ نحو ابو عبیدہ نے بھی اسکا یہی معنیٰ بیان کیا ہے۔اس کے بعض دیگر معانی بھی بیان کیٔے گئے ہیں جیسے غفلت،بھول،تکبّر،لا پرواہی و اِعراض و غیرہ جو کہ سبھی اس گانے میں آجاتے ہیں۔[1] عیدین و شادی بیاہ میں دَف: اسلام دینِ فطرت ہے،اس نے انسان کی فطرت کا ہر جگہ اور ہر اعتبار سے خیال رکھا ہے۔خوشی منانا انسان کا فطری جذبہ اور اسکا حق ہے۔اسلام میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو خوشی منانے کے ایک سال میں دو مواقع عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی شکل میں عطا کیٔے ہیں۔ کافروں کے خوشی منانے کے انداز شراب و شباب سے کھیلنے،رقص و سرود کی محفلیں منعقد کرنے اور کئی طرح کی اچھل کُود کرنے سے عبارت ہیں جبکہ اسلام خوشی کے مواقع پر بھی سنجیدگی و تقدّس سکھلاتا ہے اور آوارگی و بے حیائی اور معصیت و نافرمانی سے باز رہنے کی تعلیم دیتا ہے۔
Flag Counter