Maktaba Wahhabi

30 - 49
ترجمہ:اور ان لوگوں کی نفسانی خواہشوں کی پیروی نہ کرو جو پہلے سے بہک چکے ہیں اور بہتوں کو بہکاچکے ہیں اور سیدھی راہ سے ہٹ گئے ہیں۔ وَقَالَ تَعَالیٰ ﴿ وَلَئِنْ اتَّبَعْتَ أھْوَائَھُمْ بَعْدَ الَّذِیْ جَائَکَ مِنَ الْعِلْمِ ماَلَکَ مِنَ اللّٰہِ مِنْ وَّلِی وَّلاَ نَصِیْرٌ﴾ (البقرۃ ۱۲۰) ترجمہ:اگر آپ نے علم آنے کے باوجود بھی انکی خواہشات کی پیروی کی تو پھر اللہ کی طرف سے نہ کوئی کارساز ہو گا اور نہ مددگار۔ اور یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ ابلیس کو علم بھی تھا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے( آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنا ) لیکن پھر بھی اس نے اپنی خواہش کی تقلید کی اور گمراہ ہوا۔ میر محمد صاحب کہتے ہیں کہ مقلدین فرشتوں کی مانند اور غیر مقلدین ابلیس کی مانند ہیں ۔ اب بات ظاہر ہو گئی ہے کہ مقلدین فرشتوں کی مانند ہیں یا ابلیس ملعون کی مانند ہیں جو سب سے پہلے اپنے نفس کی تقلید کر کے مقلد ثابت ہوا۔ میر محمد صاحب آگے جا کر لکھتے ہیں۔ غیر مقلدین ’’ جو ابلیس لعین کی تقلید و اتباع کو بخوشی اور عمداً اپناتے ہیں لیکن امام اعظم کی تقلید سے گھبراتے ہیں۔‘‘ میں کہتا ہوں مقلدین جو ابلیس لعین کی تقلید و اتباع کو بخوشی اور عمدا اپناتے ہیں ۔لیکن اس ہستی کی اتباع و پیروی سے بھاگتے ہیں جس کو رب کائنات نے تمام امت کا امام اعظم بلکہ امام الأنبیاء بنایا ہے اور اس کی پیروی کرنے کا حکم دیا ہے۔جس کی گواہی خود قرآن پاک دے رہا ہے: ﴿وَاِذَا قِیْلَ لَھُمُ اتَّبِعُوْا مَا اَنْزَلَ اللّٰہُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَاوَجَدْنَا عَلَیْہِ أبَائَنَا﴾(سورۃ لقمان ۲۱) ترجمہ:جب ان سے کہا جائے کہ اتباع کرو اس کی جو کچھ اللہ تعالیٰ نے نازل کیا تو وہ ( جواب میں ) کہتے ہیں ہم تو اتباع کریں گے اسی کی جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا۔ اور اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَاِذَا قِیْلَ لَھُمْ تَعَالَوْا اِلٰی مَا اَنْزَلَ اللّٰہُ وَاِلٰي الرَّسُوْلِ قَالُوْا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَیْہِ أَبَائَنَا﴾
Flag Counter